تین طلاق سے مطلقہ عورت طلاق دینے والے کے لئے حلال نہیں الا وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے وہ اس سے وطی کرے پھر جدائی ہو اور اسکی عدت پوری ہو جائے ۔
راوی: ابوطاہر , حرملہ بن یحیی , ابن وہب , یونس ابن شہاب , عروہ بن زبیر , ام المومنین سیدہ عائشہ
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ حَدَّثَنَا وَقَالَ حَرْمَلَةُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيَّ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَبَتَّ طَلَاقَهَا فَتَزَوَّجَتْ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ فَجَائَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا کَانَتْ تَحْتَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَهَا آخِرَ ثَلَاثِ تَطْلِيقَاتٍ فَتَزَوَّجْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ وَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ الْهُدْبَةِ وَأَخَذَتْ بِهُدْبَةٍ مِنْ جِلْبَابِهَا قَالَ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَاحِکًا فَقَالَ لَعَلَّکِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَی رِفَاعَةَ لَا حَتَّی يَذُوقَ عُسَيْلَتَکِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَأَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ جَالِسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَالِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ بِبَابِ الْحُجْرَةِ لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ قَالَ فَطَفِقَ خَالِدٌ يُنَادِي أَبَا بَکْرٍ أَلَا تَزْجُرُ هَذِهِ عَمَّا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس ابن شہاب، عروہ بن زبیر، ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رفاعہ قرظی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور تین طلاقیں دیں اس عورت نے اس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے شادی کرلی پھر اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں رفاعہ کے نکاح میں تھی اس نے مجھے آخری طلاق (تین طلاقیں) دے دیں تو میں نے اس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نکاح کرلیا اللہ کی قسم اس کے پاس کچھ نہیں سوائے کپڑے کے کنارے کے (نامرد ہے) اور اس نے اپنی چادر کا کنارہ پکڑ کر بتایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھلکھلا کر مسکرائے پھر فرمایا شاید تو ارادہ رکھتی ہے کہ تو رفاعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس لوٹ جائے۔ نہیں یہاں تک کہ وہ تیرا مزہ چکھ لے اور تو اس کا مزہ چکھ لے اور ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور خالد بن سعید بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ حجرہ کے دروازہ پر بیٹھے ہوئے تھے کیونکہ انہیں اجازت نہیں دی گئی تھی خالد نے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پکارنا شروع کردیا اے ابوبکر تم اس عورت کو ڈانٹ کیوں نہیں دیتے کہ یہ عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کیا گفتگو کر رہی ہے۔
'A'isha (Allah be pleased with her), the wife of Allah's Apostle (may peace be upon him), reported that Rifa'a al-Quraid (Allah be pleased with him) divorced his wife, making her divorce irrevocable. Afterwards she married Abd al-Rahman b. al-Zubair (Allah be pleased with him). She came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and said to Allah's messenger (may peace be upon him) that she had been the wife of Rifa'a (Allah be pleased with him) and he had divorced her by three pronouncements and afterwards she married 'Abd al-Rahman b. al-Zubair. By Allah, all he possesses is like the fringe of a garment, and she took hold of the fringe of her garment. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) laughed and said: Perhaps you wish to return to Rifa'a, (but you) cannot (do it) until he has tasted your sweetness and you have tasted his sweetness. Abu Bakr al-Siddiq (Allah be pleased with him) was sitting at that time with Allah's Messenger (may peace be upon him) and Khalid b. Sa'id b. al-'As (Allah be pleased with him) was sitting at the door of his apartment and he was not permitted to (enter the room), and Khalid called loudly saying: Abu Bakr, why don't you scold her for what she is saying loudly in the presence of Allah's Messenger (may peace be upon him)?