صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 1009

مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , شبابہ , سلیمان , ثابت انس , عبداللہ بن ہاشم , بن حیان , بہز , سلیمان بن مغیرہ , ثابت , انس

و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنِي بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمِ بْنِ حَيَّانَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا أَنَسٌ قَالَ صَارَتْ صَفِيَّةُ لِدِحْيَةَ فِي مَقْسَمِهِ وَجَعَلُوا يَمْدَحُونَهَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَيَقُولُونَ مَا رَأَيْنَا فِي السَّبْيِ مِثْلَهَا قَالَ فَبَعَثَ إِلَی دِحْيَةَ فَأَعْطَاهُ بِهَا مَا أَرَادَ ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَی أُمِّي فَقَالَ أَصْلِحِيهَا قَالَ ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ حَتَّی إِذَا جَعَلَهَا فِي ظَهْرِهِ نَزَلَ ثُمَّ ضَرَبَ عَلَيْهَا الْقُبَّةَ فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ عِنْدَهُ فَضْلُ زَادٍ فَلْيَأْتِنَا بِهِ قَالَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِفَضْلِ التَّمْرِ وَفَضْلِ السَّوِيقِ حَتَّی جَعَلُوا مِنْ ذَلِکَ سَوَادًا حَيْسًا فَجَعَلُوا يَأْکُلُونَ مِنْ ذَلِکَ الْحَيْسِ وَيَشْرَبُونَ مِنْ حِيَاضٍ إِلَی جَنْبِهِمْ مِنْ مَائِ السَّمَائِ قَالَ فَقَالَ أَنَسٌ فَکَانَتْ تِلْکَ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهَا قَالَ فَانْطَلَقْنَا حَتَّی إِذَا رَأَيْنَا جُدُرَ الْمَدِينَةِ هَشِشْنَا إِلَيْهَا فَرَفَعْنَا مَطِيَّنَا وَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَطِيَّتَهُ قَالَ وَصَفِيَّةُ خَلْفَهُ قَدْ أَرْدَفَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَعَثَرَتْ مَطِيَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصُرِعَ وَصُرِعَتْ قَالَ فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ يَنْظُرُ إِلَيْهِ وَلَا إِلَيْهَا حَتَّی قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَتَرَهَا قَالَ فَأَتَيْنَاهُ فَقَالَ لَمْ نُضَرَّ قَالَ فَدَخَلْنَا الْمَدِينَةَ فَخَرَجَ جَوَارِي نِسَائِهِ يَتَرَائَيْنَهَا وَيَشْمَتْنَ بِصَرْعَتِهَا

ابوبکر بن ابی شیبہ، شبابہ، سلیمان، ثابت انس، عبداللہ بن ہاشم، بن حیان، بہز، سلیمان بن مغیرہ، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ تقسیم میں صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دحیہ کے حصہ میں آئیں اور صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ان کی تعریف کرنا شروع کر دی اور انہوں نے کہا کہ قیدیوں میں ایسی عورت ہم نے نہیں دیکھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دحیہ کی طرف پیغام بھیجا تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارادہ کے مطابق اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطا کردیا پھر اسے میری والدہ کی طرف بھیجا اور کہا کہ اس کی اصلاح کردو نہلا دھلا دو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خیبر سے نکلے یہاں تک کہ اسے اپنے پیچھے بٹھائے ہوئے اترے پھر ان کے لئے ایک قبہ بنایا گیا پس جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس زاد راہ زائد ہو وہ ہمارے پاس لے آئے کہتے ہیں کہ آدمیوں نے زائد کھجوریں اور ستو لانا شروع کردیا یہاں تک کہ انہوں نے اس سے مالیدہ بنایا اور ڈھیر لگ گیا اور اس مالیدہ سے کھانا شروع کیا اور اپنے پہلو کی جانب آسمانی پانی کے حوض سے پانی پیتے تھے انس نے کہا صفیہ سے نکاح پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ولیمہ تھا پس ہم چلے یہاں تک کہ جب ہم نے مدینہ کی دیواریں دیکھیں اور ہم مدینہ کے مشتاق ہوئے تو ہم نے اپنی سواریاں دوڑائیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی سواری کو دوڑایا اور حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے ردیف تھیں پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سواری نے ٹھوکر کھائی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سیدہ صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا گر پڑے اور کوئی بھی صحابی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف یا سیدہ صفیہ کی طرف نہ دیکھتا تھا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ صفیہ پر پردہ کیا پھر ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا کہتے ہیں کہ ہم مدینہ میں داخل ہوئے اور ازواج رضی اللہ تعالیٰ عنہن میں سے جو کم سن تھیں وہ سیدہ صفیہ کو دیکھنے کے لئے نکلیں اور گرنے پر انہیں ملامت کرنے لگیں۔

Anas, (Allah be pleased with him) reported: Safiyya (Allah be pleased with her) fell to the lot of Dihya in the spoils of war, and they praised her in the presence of Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: We have not seen the like of her among the captives of war. He sent (a messenger) to Dihya and he gave him whatever he demanded. He then sent her to my mother and asked her to embellish her. Allah's Messenger (may peace be upon him) then got out of Khaibar until when he was on the other side of it, he halted, and a tent was pitched for him. When it was morning Allah's Messenger (may peace be upon him) said: He who has surplus of provision with him should bring that to us. Some persons would bring the surplus of dates, and the other surplus of mush of barley until there became a heap of bals. They began to eat the hais and began to drink out of the pond which had the water of rainfall in it and which was situated by their side. Anas said that that constituted the wedding feast of Allah's Messenger (may peace be upon him). He (further) said: We proceeded until we saw the walls of Medina, and we were delighted. We made our mounts run quickly and Allah's Messenger (may peace be upon him) also made his mount run quickly. And Safiyya (Allah be pleased with her) was at his back, and Allah's Messenger (may peace be upon him) had seated her behind him. The camel of Allah's Messenger (may peace be upon him) stumbled and he (the Holy Prophet) fell down and she also fell down. And none among the people was seeing him and her, until Allah's Messenger (may peace be upon him) stood up and he covered her, and we came to him and he said: We have received no injury. We entered Medina and there came out the young ladies of the household. They saw her (hadrat Safiyya) and blamed her for falling down.

یہ حدیث شیئر کریں