صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 966

باب نماز میں سکون کا حکم اور سلام کے وقت ہاتھ سے اشارہ کرنے اور ہاتھ کو اٹھانے کی ممانعت اور پہلی صف کو پورا کرنے اور مل کر کھڑے ہونے کے حکم کے بیان میں

راوی: قاسم بن زکریا , عبیداللہ بن موسی , اسرائیل , عبیداللہ , جابر بن سمرہ

حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّائَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ فُرَاتٍ يَعْنِي الْقَزَّازَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکُنَّا إِذَا سَلَّمْنَا قُلْنَا بِأَيْدِينَا السَّلَامُ عَلَيْکُمْ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ فَنَظَرَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا شَأْنُکُمْ تُشِيرُونَ بِأَيْدِيکُمْ کَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ إِذَا سَلَّمَ أَحَدُکُمْ فَلْيَلْتَفِتْ إِلَی صَاحِبِهِ وَلَا يُومِئْ بِيَدِهِ

قاسم بن زکریا، عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، عبیداللہ، جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی پس جب ہم سلام پھیرتے تو ہم اپنے ہاتھوں سے السَّلَامُ عَلَيْکُمْ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ کہتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہماری طرف دیکھا تو فرمایا تمہارا کیا حال ہے کہ تم اپنے ہاتھوں کے ساتھ اشارہ کرتے ہو جیسا کہ سرکش گھوڑوں کی دم جب تم میں سے کوئی سلام پھیرے تو چاہئے کہ اپنے ساتھی کی طرف اشارہ نہ کرے بلکہ اس کی طرف متوجہ ہو۔

Jabir b. Samura reported: We said our prayer with the Messenger of Allah (may peace be upon him) and, while pronouncing salutations, we made gestures with our hands (indicating) " Peace be upon you, peace be upon you." The Messenger of Allah (may peace be upon him) looked towards us and said: Why is it that you make gestures with your hands like the tails of headstrong horses? When any one of you pronounces salutation (in prayer) he should only turn his face towards his companion and should not make a gesture with his hand.

یہ حدیث شیئر کریں