صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 944

جب امام کو تاخیر ہو جائے اور کسی فتنہ وفساد کا خوف نہ ہو تو کسی اور کو امام بنانے کے بیان میں

راوی: یحیی بن یحیی , مالک , سہل بن سعد ساعدی

حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ إِلَی بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ فَحَانَتْ الصَّلَاةُ فَجَائَ الْمُؤَذِّنُ إِلَی أَبِي بَکْرٍ فَقَالَ أَتُصَلِّي بِالنَّاسِ فَأُقِيمُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَصَلَّی أَبُو بَکْرٍ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ فِي الصَّلَاةِ فَتَخَلَّصَ حَتَّی وَقَفَ فِي الصَّفِّ فَصَفَّقَ النَّاسُ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ فَلَمَّا أَکْثَرَ النَّاسُ التَّصْفِيقَ الْتَفَتَ فَرَأَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ امْکُثْ مَکَانَکَ فَرَفَعَ أَبُو بَکْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی مَا أَمَرَهُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِکَ ثُمَّ اسْتَأْخَرَ أَبُو بَکْرٍ حَتَّی اسْتَوَی فِي الصَّفِّ وَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَثْبُتَ إِذْ أَمَرْتُکَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ مَا کَانَ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لِي رَأَيْتُکُمْ أَکْثَرْتُمْ التَّصْفِيقَ مَنْ نَابَهُ شَيْئٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُسَبِّحْ فَإِنَّهُ إِذَا سَبَّحَ الْتُفِتَ إِلَيْهِ وَإِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَائِ

یحیی بن یحیی، مالک، سہل بن سعد ساعدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنو عمرو بن عوف کے درمیان صلح کرانے کے لئے تشریف لے گئے جب نماز کا وقت ہوگیا تو مؤذن حضرت ابوبکر کے پاس آیا اور کہا کیا آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں گے تو میں اقامت کہوں فرمایا ہاں، ابوبکر نے نماز پڑھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آئے تو لوگ نماز میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں میں سے گزرتے ہوئے صف میں جا کر کھڑے ہو گئے لوگوں نے ہاتھ پر ہاتھ مارا اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز میں کسی طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے جب لوگوں کی تصفیق(تالیاں بجانا) زیادہ ہوگئی تو وہ متوجہ ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشارہ کیا کہ تم اپنی جگہ کھڑے رہو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے ہاتھوں کو بلند کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے مطابق اللہ کی حمد کی پھر ابوبکر پیچھے ہو کر صف میں برابر آگئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے تشریف لے گئے نماز سے فارغ ہو کر فرمایا اے ابوبکر جب میں نے تجھ کو حکم دیا تو تم اپنی جگہ پر کیوں نہ کھڑے رہے؟ تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ ابن قحافہ کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے لوگوں کو نماز پڑھانا مناسب نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے تم کو کثرت کے ساتھ ہاتھ پر ہاتھ مارتے ہوئے دیکھا جب تمہیں نماز میں کوئی چیز پیش آجائے تو تم سُبْحَانَ اللَّهِ کہو جب سُبْحَانَ اللَّهِ کہا جائے گا تو امام متوجہ ہو جائے گا تصفیق عورتوں کے لئے ہے۔

Sahl b. Sa'd al-Sa'idi reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) went to the tribe of Bani Amr b. Auf in order to bring reconciliation amongst (its members), and it was a time of prayer. The Mu'adhdhin came to Abu Bakr and said: Would you lead the prayer in case I recite takbir (tahrima, with which the prayer begins)? He (Abu Bakr) said: Yes. He (the narrator) said: He (Abu Bakr) started (leading) the prayer. The people were engaged in observing prayer when the Messenger of Allah (may peace be upon him) happened to come there and made his way (through the people) till he stood in a row. The people began to clap (their hands), but Abu Bakr paid no heed (to it) in prayer. When the people clapped more vigorously, he (Abu Bakr) then paid heed and saw the Messenger of Allah (may peace be upon him) there. (He was about to withdraw when) the Messenger of Allah (may peace be upon him) signed to him to keep standing at his place. Abu Bakr lifted his hands and praised Allah for what the Messenger of Allah (may peace be upon him) had commanded him and then Abu Bakr withdrew himself till he stood in the midst of the row and the Messenger of Allah (may peace be upon him) stepped forward and led the prayer. When (the prayer) was over, he (the Holy Prophet) said: 0 Abu Bakr, what prevented you from standing (at that place) as I ordered you to do? Abu Bakr said: It does not become the son of Abu Quhafa to lead prayer before the Messenger of Allah (may peace be upon him). The Messenger of Allah (may peace be upon him) said (to the people) around him: What is it that I saw you clapping so vigorously? (Behold) when anything happens in prayer, say: Subhan Allah, for when you would utter it, it would attract the attention, while clapping of hands is meant for women.

یہ حدیث شیئر کریں