اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔
راوی:
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ قَالَ سَأَلْتُ مَالِکَ بْنَ أَنَسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الَّذِي يَرْوِي عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَةِ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُهُ عَنْ أَبِي الْحُوَيْرِثِ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُهُ عَنْ شُعْبَةَ الَّذِي رَوَی عَنْهُ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُهُ عَنْ حَرَامِ بْنِ عُثْمَانَ فَقَالَ لَيْسَ بِثِقَةٍ وَسَأَلْتُ مَالِکًا عَنْ هَؤُلَائِ الْخَمْسَةِ فَقَالَ لَيْسُوا بِثِقَةٍ فِي حَدِيثِهِمْ وَسَأَلْتُهُ عَنْ رَجُلٍ آخَرَ نَسِيتُ اسْمَهُ فَقَالَ هَلْ رَأَيْتَهُ فِي کُتُبِي قُلْتُ لَا قَالَ لَوْ کَانَ ثِقَةً لَرَأَيْتَهُ فِي کُتُبِي
ابوجعفردارمی ، حضرت بشر بن عمر بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام مالک بن انس سے محمد بن عبدالرحمن کے بارے میں پوچھا کہ وہ سعید بن مسیب سے روایت کرتا ہے فرمایا وہ ثقہ نہیں ہے اور میں نے امام مالک رحمة اللہ علیہ سے ابوالحویرث کے بارے میں پوچھا تو فرمایا وہ بھی ثقہ ومعتبر نہیں ہے میں نے شعبہ کے بارے میں پوچھا جن سے ابن ابی ذئب روایت کرتا ہے فرمایا وہ بھی غیر ثقہ ہے پھر میں نے توامہ کے آزاد کردہ غلام صالح کے بارے میں پوچھا تو فرمایا وہ بھی غیر ثقہ ہے پھر میں نے عثمان بن حرام کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا وہ ثقہ نہیں ہے اور میں نے امام مالک سے ان پانچوں راویوں کے بارے میں پوچھا تو فرمایا کہ یہ اپنی حدیث میں ثقہ نہیں ہیں اور میں نے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا جس کا نام میں بھول گیا ہوں تو فرمایا کہ تو نے اس کی روایت میری کتابوں میں دیکھی ہے میں نے کہا نہیں فرمایا کہ اگر وہ ثقہ ومعتبر ہوتا تو تو اس کو میری کتابوں میں ضرور دیکھتا ۔