اذان کی فضیلت اور اذان سن کر شیطان کے بھاگنے کے بیان میں
راوی: قتیبہ بن سعید , مغیرہ , حزامی , ابوزناد , اعرج , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي الْحِزَامِيَّ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ حَتَّی لَا يَسْمَعَ التَّأْذِينَ فَإِذَا قُضِيَ التَّأْذِينُ أَقْبَلَ حَتَّی إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ حَتَّی إِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ حَتَّی يَخْطُرَ بَيْنَ الْمَرْئِ وَنَفْسِهِ يَقُولُ لَهُ اذْکُرْ کَذَا وَاذْکُرْ کَذَا لِمَا لَمْ يَکُنْ يَذْکُرُ مِنْ قَبْلُ حَتَّی يَظَلَّ الرَّجُلُ مَا يَدْرِي کَمْ صَلَّی
قتیبہ بن سعید، مغیرہ، حزامی، ابوزناد، اعرج، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان گوز مارتا ہوا پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتا ہے یہاں تک کہ اذان سنائی نہ دے جب اذان پوری ہو جاتی ہے تو واپس آجاتا ہے اور جب نماز کے لئے اقامت کہی جاتی ہے تو بھاگ جاتا ہے اور جب اقامت پوری ہو جاتی ہے تو آجاتا ہے یہاں تک کہ لوگوں کے دلوں میں خیالات ڈالتا ہے اس کو کہتا ہے کہ فلاں بات یاد کر فلاں بات یاد کر حالانکہ اس کو وہ باتیں پہلے یاد ہی نہیں تھیں یہاں تک کہ آدمی بھول جاتا ہے اور وہ نہیں جانتا ہے اس نے کتنی نماز پڑھی ہے
Abu Huraira reported: The Apostle (may peace be upon him) said: When the call to prayer is made, Satan runs back and breaks wind so as not to hear the call being made, and when the call is finished. he turns round. When Iqama is proclaimed he turns his back, and when it is finished he turns round to distract a man, saying: Remember such and such; remember such and such, referring to something the man did not have in his mind, with the result that he does not know how much he has prayed.