اذان کی فضیلت اور اذان سن کر شیطان کے بھاگنے کے بیان میں
راوی: امیہ بن بسطام , یزید بن زریع , روح , سہیل
حَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ عَنْ سُهَيْلٍ قَالَ أَرْسَلَنِي أَبِي إِلَی بَنِي حَارِثَةَ قَالَ وَمَعِي غُلَامٌ لَنَا أَوْ صَاحِبٌ لَنَا فَنَادَاهُ مُنَادٍ مِنْ حَائِطٍ بِاسْمِهِ قَالَ وَأَشْرَفَ الَّذِي مَعِي عَلَی الْحَائِطِ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِأَبِي فَقَالَ لَوْ شَعَرْتُ أَنَّکَ تَلْقَ هَذَا لَمْ أُرْسِلْکَ وَلَکِنْ إِذَا سَمِعْتَ صَوْتًا فَنَادِ بِالصَّلَاةِ فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الشَّيْطَانَ إِذَا نُودِيَ بِالصَّلَاةِ وَلَّی وَلَهُ حُصَاصٌ
امیہ بن بسطام، یزید بن زریع، روح، سہیل سے روایت ہے کہ مجھے میرے والد نے بنی حارثہ کی طرف بھیجا میرے ساتھ ایک لڑکا یا نوجوان تھا تو اس کو ایک پکارنے والے نے اس کا نام لے کر پکارا اور میرے ساتھی نے دیوار پر دیکھا تو کوئی چیز نہ تھی میں نے یہ بات اپنے باپ کو ذکر کی تو انہوں نے کہا اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تمہارے ساتھ یہ واقعہ پیش آنے والا ہے تو میں تجھے نہ بھیجتا لیکن جب تو ایسی آواز سنے تو اذان دیا کرو میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حدیث بیان کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب اذان دی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیرتا ہے اور اس کے لئے گوز ہوتا ہے۔
Suhail reported that his father sent him to Banu Haritha along with a boy or a man. Someone called him by his name from an enclosure. He (the narrator) said: The person with me looked towards the enclosure, but saw nothing. I made a mention of that to my father. He said: If I knew that you would meet such a situation I would have never sent you (there), but (bear in mind) whenever you hear such a call (from the evil spirits) pronounce the Adhan. for I have heard Abu Huraira say that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Whenever Adhan is proclaimed, Satan runs back vehemently.