اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔
راوی:
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ کِلَاهُمَا عَنْ عَفَّانَ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ إِسْمَعِيلَ ابْنِ عُلَيَّةَ فَحَدَّثَ رَجُلٌ عَنْ رَجُلٍ فَقُلْتُ إِنَّ هَذَا لَيْسَ بِثَبْتٍ قَالَ فَقَالَ الرَّجُلُ اغْتَبْتَهُ قَالَ إِسْمَعِيلُ مَا اغْتَابَهُ وَلَکِنَّهُ حَکَمَ أَنَّهُ لَيْسَ بِثَبْتٍ
عمرو بن علی ، حسن حلوانی ، عفان بن مسلم فرماتے ہیں کہ ہم اسماعیل بن علیہ کی مجلس میں تھے کہ ایک شخص نے کسی شخص سے حدیث بیان کی تو میں نے کہا کہ وہ غیر معتبر شخص ہے وہ شخص کہنے لگا کہ تم نے اس کی غیبت کی اسماعیل نے کہا اس نے غیبت نہیں کی بلکہ حکم بیان کیا کہ وہ فن حدیث میں معتبر نہیں ہے ۔