اذان کی ابتداء کے بیان میں
راوی: اسحاق بن ابراہیم حنظلی , محمد بن بکر , محمد بن رافع , عبدالرزاق , ابن جریج , ہارون بن عبداللہ , حجاج بن محمد , ابن عمر
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ح حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ کَانَ الْمُسْلِمُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَجْتَمِعُونَ فَيَتَحَيَّنُونَ الصَّلَوَاتِ وَلَيْسَ يُنَادِي بِهَا أَحَدٌ فَتَکَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِکَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ اتَّخِذُوا نَاقُوسًا مِثْلَ نَاقُوسِ النَّصَارَی وَقَالَ بَعْضُهُمْ قَرْنًا مِثْلَ قَرْنِ الْيَهُودِ فَقَالَ عُمَرُ أَوَلَا تَبْعَثُونَ رَجُلًا يُنَادِي بِالصَّلَاةِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بِلَالُ قُمْ فَنَادِ بِالصَّلَاةِ
اسحاق بن ابراہیم حنظلی، محمد بن بکر، محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، ہارون بن عبد اللہ، حجاج بن محمد، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مسلمان جب مدینہ آئے تو جمع ہوجاتے اور نماز ادا کر لیتے اور کوئی آدمی ان کو نماز کے لئے نہیں پکارتا تھا ایک دن انہوں نے اس بارے میں گفتگو کی ان میں سے بعض نے کہا نصاری کے ناقوس کی طرح ناقوس لے لو اور بعض نے کہا کہ یہودیوں کی طرح سینگ، عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا تم کسی آدمی کو مقرر نہیں کردیتے جو نماز کے لئے بلائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بلال اٹھو اور لوگوں کو نماز کے لئے پکارو۔
Ibn Umar reported: When the Muslims came to Medina, they gathered and sought to know the time of prayer but no one summoned them. One day they discussed the matter, and some of them said: Use something like the bell of the Christians and some of them said: Use horn like that of the Jews. Umar said: Why may not a be appointed who should call (people) to prayer? The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: O Bilal, get up and summon (the people) to prayer.