اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔
راوی:
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ عَدِيٍّ قَالَ قَالَ لِي أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ اکْتُبْ عَنْ بَقِيَّةَ مَا رَوَی عَنْ الْمَعْرُوفِينَ وَلَا تَکْتُبْ عَنْهُ مَا رَوَی عَنْ غَيْرِ الْمَعْرُوفِينَ وَلَا تَکْتُبْ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ مَا رَوَی عَنْ الْمَعْرُوفِينَ وَلَا عَنْ غَيْرِهِمْ
عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی ، حضرت زکریا بن عدی فرماتے ہیں کہ ابواسحاق فزاری نے مجھ سے کہا لکھو بقیہ سے وہ روایات جو وہ معروف رواة سے روایت کریں اور جو غیر مشہورا رواة سے روایت کریں وہ نہ لکھنا اور نہ لکھنا اسماعیل بن عیاش سے وہ روایات بھی جو وہ روایت کریں معروف رواة سے یا کسی غیر سے ۔