اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔
راوی:
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَا وَحَمْزَةُ الزَّيَّاتُ مِنْ أَبَانَ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ نَحْوًا مِنْ أَلْفِ حَدِيثٍ قَالَ عَلِيٌّ فَلَقِيتُ حَمْزَةَ فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ رَأَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ فَعَرَضَ عَلَيْهِ مَا سَمِعَ مِنْ أَبَانَ فَمَا عَرَفَ مِنْهَا إِلَّا شَيْئًا يَسِيرًا خَمْسَةً أَوْ سِتَّةً
سوید بن سعید، علی بن مسہر سے روایت ہے کہ میں اور حمزہ زیات نے ابن ابی عیاش سے تقریبا ایک ہزار احادیث کا سماع کیا ہے علی نے کہا کہ میں حمزہ سے ملا تو انہوں نے بتایا کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ابان سے سنی ہوئی احادیث پیش کیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان احادیث کو نہیں پہچانا مگر تھوڑی تقریبا پانچ یا چھ احادیث کی تصدیق کی ۔