اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔
راوی:
حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ شَبَابَةَ قَالَ کَانَ عَبْدُ الْقُدُّوسِ يُحَدِّثُنَا فَيَقُولُ سُوَيْدُ بْنُ عَقَلَةَ قَالَ شَبَابَةُ وَسَمِعْتُ عَبْدَ الْقُدُّوسِ يَقُولُ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَّخَذَ الرَّوْحُ عَرْضًا قَالَ فَقِيلَ لَهُ أَيُّ شَيْئٍ هَذَا قَالَ يَعْنِي تُتَّخَذُ کُوَّةٌ فِي حَائِطٍ لِيَدْخُلَ عَلَيْهِ الرَّوْحُ و سَمِعْت عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ لِرَجُلٍ بَعْدَ مَا جَلَسَ مَهْدِيُّ بْنُ هِلَالٍ بِأَيَّامٍ مَا هَذِهِ الْعَيْنُ الْمَالِحَةُ الَّتِي نَبَعَتْ قِبَلَکُمْ قَالَ نَعَمْ يَا أَبَا إِسْمَعِيلَ
حسن ، حضرت شبابہ بن سوار مدائنی کہتے ہیں کہ عبدالقدوس ہم سے حدیث بیان کرتا تو کہتا کہ سوید بن غفلہ نے کہا شبابہ نے کہا کہ میں نے عبدالقدوس سے سنا وہ کہتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے روح یعنی ہوا کو عرض میں لینے سے منع فرمایا ہے ان سے اس حدیث کا مطلب پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ دیوار میں ایک سوارخ کیا جائے تاکہ اس پر ہوا داخل ہو امام مسلم فرماتے ہیں کہ میں نے عبیداللہ بن عمر قواریری سے سنا انہوں نے کہا میں نے حماد بن زید سے سنا کہ انہوں نے مہدی بن ہلال کے پاس بیٹھے ہوئے ایک شخص کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ یہ کیسا کھاری چشمہ ہے جو تمہارے طرف پھوٹا ہے وہ شخص بولا ہاں اے ابواسماعیل۔