صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ مقدمہ مسلم ۔ حدیث 77

اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔

راوی:

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي دَاوُدَ الطَّيَالِسِيِّ قَدْ أَکْثَرْتَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ فَمَا لَکَ لَمْ تَسْمَعْ مِنْهُ حَدِيثَ الْعَطَّارَةِ الَّذِي رَوَی لَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ قَالَ لِيَ اسْکُتْ فَأَنَا لَقِيتُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ فَسَأَلْنَاهُ فَقُلْنَا لَهُ هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الَّتِي تَرْوِيهَا عَنْ أَنَسٍ فَقَالَ أَرَأَيْتُمَا رَجُلًا يُذْنِبُ فَيَتُوبُ أَلَيْسَ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِ قَالَ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ مَا سَمِعْتُ مِنْ أَنَسٍ مِنْ ذَا قَلِيلًا وَلَا کَثِيرًا إِنْ کَانَ لَا يَعْلَمُ النَّاسُ فَأَنْتُمَا لَا تَعْلَمَانِ أَنِّي لَمْ أَلْقَ أَنَسًا قَالَ أَبُو دَاوُدَ فَبَلَغَنَا بَعْدُ أَنَّهُ يَرْوِي فَأَتَيْنَاهُ أَنَا وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقَالَ أَتُوبُ ثُمَّ کَانَ بَعْدُ يُحَدِّثُ فَتَرَکْنَاهُ

محمود بن غیلان بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابوداؤد طیالسی سے کہا کہ آپ نے عباد بن منصور سے کثیر روایات نقل کی ہیں تو کیا وجہ ہے کہ آپ نے اس سے عطر فروش عورت کی وہ حدیث نہیں سنی جو روایت کی ہے ہمارے لئے نضر بن شمیل نے انہوں نے مجھے کہا خاموش رہو میں اور عبدالرحمن بن مہدی زیاد بن میمون سے ملے اور اس سے پوچھا کہ یہ تمام احادیث وہ ہیں جو تم روایت کرتے تھے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ کہاں تک صحیح ہیں ؟ اس نے کہا تم دونوں اس آدمی کے بارے میں کیا گمان کرتے ہو جو گناہ کرے پھر توبہ کر لے اللہ اس کی توبہ قبول نہ کرے گا ؟ ہم نے کہا ہاں معاف کرے گا تو اس نے کہا کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کسی قسم کی کوئی حدیث نہیں سنی کم نہ زیادہ اگر عام لوگ اس بات سے ناواقف ہیں تو کیا ملا ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ اس کے بعد پھر ہمیں علم ہوا کہ وہ انس سے روایت کرتا ہے ہم پھر اس کے پاس آئے تو اس نے کہا میں توبہ کرتا ہوں پھر وہ اس کے بعد روایت کرنے لگا آخر ہم نے اس کی روایت چھوڑ دی۔

یہ حدیث شیئر کریں