مو زوں پر مسح کرنے کے بیان میں
راوی: یحیی بن یحیی , جریر منصور , ابووائل ، ابوموسی اشعری
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ کَانَ أَبُو مُوسَی يُشَدِّدُ فِي الْبَوْلِ وَيَبُولُ فِي قَارُورَةٍ وَيَقُولُ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ کَانَ إِذَا أَصَابَ جِلْدَ أَحَدِهِمْ بَوْلٌ قَرَضَهُ بِالْمَقَارِيضِ فَقَالَ حُذَيْفَةُ لَوَدِدْتُ أَنَّ صَاحِبَکُمْ لَا يُشَدِّدُ هَذَا التَّشْدِيدَ فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَتَمَاشَی فَأَتَی سُبَاطَةً خَلْفَ حَائِطٍ فَقَامَ کَمَا يَقُومُ أَحَدُکُمْ فَبَالَ فَانْتَبَذْتُ مِنْهُ فَأَشَارَ إِلَيَّ فَجِئْتُ فَقُمْتُ عِنْدَ عَقِبِهِ حَتَّی فَرَغَ
یحیی بن یحیی، جریر منصور، ابووائل سے روایت ہے کہ حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیشاب کے بارے میں بہت سختی کے ساتھ احتیاط فرماتے تھے اور ایک بو تل میں پیشاب کرتے اور فرماتے تھے بنی اسرائیل میں سے اگر کسی کی جلد کو پیشاب لگ جاتا تو وہ اس کھال کو حکما قینچیوں سے کاٹتا حذیفہ نے کہا کہ مجھے یہ بات پسند ہے کہ تمہارے ساتھی اس معاملہ میں اس قدر سختی نہ کرتے کیونکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ پیدل چل رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قوم کے کوڑے کی جگہ پر آئے جو ایک دیوار کے پیچھے تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے جیسا کہ تمہارا کوئی کھڑا ہوتا اور پیشاب کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دور ہوگیا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اپنی طرف اشارہ کیا میں آیا اور آپ کی ایڑیوں کے پاس کھڑا ہوگیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیشاب سے فارغ ہوئے۔
Abu Wa'il reported: Abu Musa inflicted extreme rigour upon himself in the matter of urination and urinated in a bottle and said: When the skin of anyone amongst the people of Israel was besmeared with urine, he cut that portion with a cutter. Hudhaifa said: I wish that your friend should not inflict such an extreme rigour. I and the Messenger of Allah (may peace be upon him) were going together till we reached the dumping ground of filth behind an enclosure. He stood up as one among you would stand up and he urinated, I tried to turn away from him, but he beckoned to me, so I went to him and I stood behind him, till he had relieved himself.