اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔
راوی:
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ قَالَ کُنَّا نَأْتِي أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيَّ وَنَحْنُ غِلْمَةٌ أَيْفَاعٌ فَکَانَ يَقُولُ لَنَا لَا تُجَالِسُوا الْقُصَّاصَ غَيْرَ أَبِي الْأَحْوَصِ وَإِيَّاکُمْ وَشَقِيقًا قَالَ وَکَانَ شَقِيقٌ هَذَا يَرَی رَأْيَ الْخَوَارِجِ وَلَيْسَ بِأَبِي وَائِلٍ
ابوکامل جحدری ، حماد بن زید، عاصم بیان کرتے ہیں کہ ہم شباب کے زمانہ میں ابوعبدالرحمن سلمی کے پاس آیا کرتے تھے اور وہ ہمیں فرماتے تھے کہ ابوالاحوص کے علاوہ قصہ خوانوں کے پاس مت بیٹھا کرو اور بچو تم شقیق سے اور کہا کہ یہ شقیق خارجیوں کا سا اعتقاد رکھتا تھا یہ شقیقی ابووائل نہیں ہے ۔