صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 503

اللہ کے اس فرمان میں کہ اے نبی اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیں ۔

راوی: محمد بن عبداللہ بن نمیر , وکیع , یونس بن بکیر , ہشام بن عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ وَيُونُسُ بْنُ بُکَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَکَ الْأَقْرَبِينَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الصَّفَا فَقَالَ يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ يَا صَفِيَّةُ بِنْتَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لَا أَمْلِکُ لَکُمْ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا سَلُونِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمْ

محمد بن عبداللہ بن نمیر، وکیع، یونس بن بکیر، ہشام بن عروہ، عائشہ فرماتی ہیں کہ جب آیت کریمہ نازل ہوئی، اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈارئیے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوہ صفا پر کھڑے ہوئے اور فرمایا اے فاطمہ محمد کی بیٹی اے صفیہ عبدالمطلب کی بیٹی میری پھوپھی اے عبدالمطلب کی اولاد میں اللہ کے سامنے تمہارے بارے میں کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا البتہ یہاں میرے مال میں سے جو چاہو لے لو۔

It is narrated on the authority of 'A'isha that when this verse was revealed:" And warn thy nearest kindred," the Messenger of Allah (may peace be upon him) stood up on Safa' and said: O Fatima, daughter of Muhammad. O Safiya, daughter of 'Abd al-Muttalib, O sons of 'Abd al-Muttalib. I have nothing which can avail you against Allah; you may ask me what you want of my worldly belongings.

یہ حدیث شیئر کریں