سب سے ادنی درجہ کے جنتی کا بیان۔
راوی: محمد بن طریف بن خلیفہ بجلی , محمد بن فضیل , ابومالک اشجعی , ابوحازم , ابوہریرہ , ابومالک , ربعی بن حراش , حذیفہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفِ بْنِ خَلِيفَةَ الْبَجَلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِکٍ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبُو مَالِکٍ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی النَّاسَ فَيَقُومُ الْمُؤْمِنُونَ حَتَّی تُزْلَفَ لَهُمْ الْجَنَّةُ فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ يَا أَبَانَا اسْتَفْتِحْ لَنَا الْجَنَّةَ فَيَقُولُ وَهَلْ أَخْرَجَکُمْ مِنْ الْجَنَّةِ إِلَّا خَطِيئَةُ أَبِيکُمْ آدَمَ لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِکَ اذْهَبُوا إِلَی ابْنِي إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللَّهِ قَالَ فَيَقُولُ إِبْرَاهِيمُ لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِکَ إِنَّمَا کُنْتُ خَلِيلًا مِنْ وَرَائَ وَرَائَ اعْمِدُوا إِلَی مُوسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي کَلَّمَهُ اللَّهُ تَکْلِيمًا فَيَأْتُونَ مُوسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِکَ اذْهَبُوا إِلَی عِيسَی کَلِمَةِ اللَّهِ وَرُوحِهِ فَيَقُولُ عِيسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَسْتُ بِصَاحِبِ ذَلِکَ فَيَأْتُونَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُومُ فَيُؤْذَنُ لَهُ وَتُرْسَلُ الْأَمَانَةُ وَالرَّحِمُ فَتَقُومَانِ جَنَبَتَيْ الصِّرَاطِ يَمِينًا وَشِمَالًا فَيَمُرُّ أَوَّلُکُمْ کَالْبَرْقِ قَالَ قُلْتُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَيُّ شَيْئٍ کَمَرِّ الْبَرْقِ قَالَ أَلَمْ تَرَوْا إِلَی الْبَرْقِ کَيْفَ يَمُرُّ وَيَرْجِعُ فِي طَرْفَةِ عَيْنٍ ثُمَّ کَمَرِّ الرِّيحِ ثُمَّ کَمَرِّ الطَّيْرِ وَشَدِّ الرِّجَالِ تَجْرِي بِهِمْ أَعْمَالُهُمْ وَنَبِيُّکُمْ قَائِمٌ عَلَی الصِّرَاطِ يَقُولُ رَبِّ سَلِّمْ سَلِّمْ حَتَّی تَعْجِزَ أَعْمَالُ الْعِبَادِ حَتَّی يَجِيئَ الرَّجُلُ فَلَا يَسْتَطِيعُ السَّيْرَ إِلَّا زَحْفًا قَالَ وَفِي حَافَتَيْ الصِّرَاطِ کَلَالِيبُ مُعَلَّقَةٌ مَأْمُورَةٌ بِأَخْذِ مَنْ أُمِرَتْ بِهِ فَمَخْدُوشٌ نَاجٍ وَمَکْدُوسٌ فِي النَّارِ وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ إِنَّ قَعْرَ جَهَنَّمَ لَسَبْعُونَ خَرِيفًا
محمد بن طریف بن خلیفہ بجلی، محمد بن فضیل، ابومالک اشجعی، ابوحازم ، ابوہریرہ، ابومالک، ربعی بن حراش، حذیفہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام مومنوں کو جمع فرمائیں گے اور جنت ان کے قریب کر دی جائے گی پھر سارے مومن حضرت آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے اے ہمارے باپ ہمارے لئے جنت کا دراوزہ کھلوائیے تو وہ فرمائیں گے کہ تمہارے باپ کی ایک ہی خطا نے تو تم کو جنت سے نکالا تھا میں اس کا اہل نہیں ہوں جاؤ میرے بیٹے ابراہیم کے پاس وہ اللہ کے خلیل ہیں آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ حضرت ابراہیم فرمائیں گے کہ میں تو اس کا اہل نہیں ہوں میرے خلیل ہونے کا مقام تو اس سے بہت پیچھے ہے جاؤ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس جن کو اللہ نے اپنے کلام سے نوازا ہے پھر لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے کہ میں اس کا اہل نہیں ہوں جاؤ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس وہ اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں حضرت عیسیٰ فرمائیں گے کہ میں اس کا اہل نہیں ہوں جاؤ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس وہ لوگ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئیں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شفاعت کی اجازت دیدی جائے گی اور امانت اور رحم کو چھوڑ دیا جائے گا اور وہ دونوں پل صراط کے دائیں اور بائیں جانب کھڑے ہوں جائیں گے تم میں سے پہلا آدمی بجلی کی طرح گزر جائے گا میں نے عرض کیا وہ کونسی چیز ہے جو بجلی کی طرح گزر جائے گی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے بجلی کی طرف نہیں دیکھا کہ کس طرح گزرتی ہے اور پلک جھپکنے سے پہلے لوٹ آتی ہے اس کے بعد وہ لوگ پل صراط سے گزریں گے جو آندھی کی طرح گزر جائیں گے اس کے بعد پرندوں کی رفتار سے گزریں گے پھر اس کے بعد آدمیوں کے دوڑنے کی رفتار سے گزریں گے ہر آدمی اپنے اعمال کے مطابق رفتار سے دوڑے گا اور تمہارے نبی پل صراط پر کھڑے ہوئے فرما رہے ہوں گے اے میرے پروردگار انہیں سلامتی سے گزار دے پھر ایک وقت آئے گا کہ بندوں کے اعمال انہیں عاجز کر دیں گے اور لوگوں میں چلنے کی طاقت نہیں ہوگی اور وہ اپنے آپ کو پل صراط سے گھسیٹتے ہوئے گزاریں گے اور پل صراط کے دونوں طرف لوہے کے کانٹے لٹک رہے ہوں گے اور جس آدمی کے بارے میں حکم ہوگا وہ اس کو پکڑ لے لگا بعض ان سے الجھ کر دوزخ میں گر جائیں گے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں ابوہریرہ کی جان ہے جہنم کی گہرائی ستر سال کی مسافت کے برابر ہے۔
It is narrated on the authority of Abu Huraira and Hudhaifa that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Allah, the Blessed and Exalted, would gather people. The believers would stand till the Paradise would be brought near them. They would come to Adam and say: O our father, open for us the Paradise. He would say: What turned ye out from the Paradise was the sin of your father Adam. I am not in a position to do that; better go to my son Ibrahim, the Friend of Allah. He (the Holy Prophet) said: He (Ibrahim) would say: I am not in a position to do that. Verily I had been the Friend (of Allah) from beyond, beyond; you better approach Moses (peace be upon him) with whom Allah conversed. They would come to Moses (peace be upon him), but he would say: I am not in a position to do that; you better go to Jesus, the Word of Allah and His Spirit. Jesus (peace be upon him) would say: I am not in a position to do that. So they would come to Mubammad (may peace be upon him). He would then be permitted (to open the door of Paradise). Trust worthiness and kinship would be despatched, and these would stand on the right and left of the Path and the first of you would pass with (the swiftness) of lightning. He (the narrator) said: I said, O thou who art far dearer to me than my father and my mother I which thing is like the passing of lightning? He said: Have you not seen lightning, how it passes and then comes back within the twinkling of an eye? Then (they would pass) like the passing of the wind, then like the passing of a bird, and the hastening of persons would be according to their deeds, and your Apostle would be standing on the Path saying: Save, O my Lord, save. (The people would go on passing) till the deeds of the servants would be failing in strength, till a man would come who would find it hard to go along (that Path) but crawlingly. He (the narrator) said: And on the sides of the Path hooks would be suspended ready to catch anyone whom these would be required (to catch). There would be those who would somehow or other succeed in trasversing that Path and some would be piled up in Hell. By Him in Whose Hand is the life of Abu Huraira it would take one seventy years to fathom the depth of Hell.