صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 409

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف وحی کے آغاز کے بیان میں

راوی: زہیر بن حرب , ولید , ابن مسلم , اوزاعی , یحیی

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی يَقُولُ سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ قَبْلُ قَالَ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ فَقُلْتُ أَوْ اقْرَأْ فَقَالَ سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ قَبْلُ قَالَ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ فَقُلْتُ أَوْ اقْرَأْ قَالَ جَابِرٌ أُحَدِّثُکُمْ مَا حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَاوَرْتُ بِحِرَائٍ شَهْرًا فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي نَزَلْتُ فَاسْتَبْطَنْتُ بَطْنَ الْوَادِي فَنُودِيتُ فَنَظَرْتُ أَمَامِي وَخَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي فَلَمْ أَرَ أَحَدًا ثُمَّ نُودِيتُ فَنَظَرْتُ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا ثُمَّ نُودِيتُ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا هُوَ عَلَی الْعَرْشِ فِي الْهَوَائِ يَعْنِي جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام فَأَخَذَتْنِي رَجْفَةٌ شَدِيدَةٌ فَأَتَيْتُ خَدِيجَةَ فَقُلْتُ دَثِّرُونِي فَدَثَّرُونِي فَصَبُّوا عَلَيَّ مَائً فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ وَثِيَابَکَ فَطَهِّرْ

زہیر بن حرب، ولید، ابن مسلم، اوزاعی، یحیی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ قرآن کی سب سے پہلے کون سی آیات نازل ہوئیں فرمایا (يٰ اَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ) 74۔ المدثر : 1) میں نے کہا یا (اقْرَأْ) تو وہ کہنے لگے کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ قرآن میں سب سے پہلے کونسی آیات نازل ہوئیں تو انہوں نے فرمایا (يٰ اَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ) 74۔ المدثر : 1) میں نے کہا یا (اقْرَأْ) تو حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے وہ حدیث بیان کرتا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے بیان کی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں غار حرا میں ایک مہینہ تک ٹھہرا رہا جب میری ٹھہر نے کی مدت ختم ہوگئی تو میں وادی میں اتر کر چلنے لگا تو مجھے آوازی دی گئی میں نے اپنے آگے پیچھے اور دائیں بائیں دیکھا تو مجھے کوئی نظر نہ آیا اس کے بعد پھر آواز دی گئی اور میں نے نظر ڈالی تو مجھے کوئی نظر نہ آیا اس کے بعد مجھے پھر آواز دی گئی اور میں نے اپنا سر اٹھایا تو ہوا میں ایک درخت پر حضرت جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا مجھ پر اس مشاہدہ سے کپکپی طاری ہوگئی اور میں نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آکر کہا کہ مجھے کپڑا اوڑھا دو انہوں نے مجھے کپڑا اوڑھا دیا اور مجھ پر پانی ڈالا تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں (يٰ اَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ) 74۔ المدثر : 1)

Yahya reported: I asked Abu Salama what was revealed first from the Qur'an. He said:" 0, the shrouded one." I said: Or" Recite." Jabir said: I am narrating to you what was narrated to us by the Messenger of Allah (may peace be upon him). He said: I stayed in Hira' for one month and when my stay was completed, I come down and went into the heart of the valley. Somebody called me aloud. I looked in front of me, behind me, on the right of my side and on my left, but I did not see any body. I was again called and I looked about but saw nothing. I was called again and raised my head, and there on the Throne in the open atmosphere he, i. e. Gabriel (peace be upon him) was sitting. I began to tremble on account of fear. I came to Khadija and said: Wrap me up. They wrapped me up and threw water on me and Allah, the Exalted and Glorious, sent down this: you who are shrouded! arise and deliver warning, your Lord magnify, your clothes cleanse."

یہ حدیث شیئر کریں