اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔
راوی:
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ مِنْ أَهْلِ مَرْوَ قَالَ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ قُلْتُ لِسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ إِنَّ عَبَّادَ بْنَ کَثِيرٍ مَنْ تَعْرِفُ حَالَهُ وَإِذَا حَدَّثَ جَائَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ فَتَرَی أَنْ أَقُولَ لِلنَّاسِ لَا تَأْخُذُوا عَنْهُ قَالَ سُفْيَانُ بَلَی قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَکُنْتُ إِذَا کُنْتُ فِي مَجْلِسٍ ذُکِرَ فِيهِ عَبَّادٌ أَثْنَيْتُ عَلَيْهِ فِي دِينِهِ وَأَقُولُ لَا تَأْخُذُوا عَنْهُ وَقَالَ مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ قَالَ قَالَ أَبِي قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ انْتَهَيْتُ إِلَی شُعْبَةَ فَقَالَ هَذَا عَبَّادُ بْنُ کَثِيرٍ فَاحْذَرُوهُ
محمد بن عبداللہ قہزاد، حضرت علی بن حسین بن واقد بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک نے کہا کہ میں نے سفیان ثوری سے کہا کہ تم عباد بن کثیر کے حالات سے واقف ہو کہ وہ جب کوئی حدیث بیان کرتا ہے تو عجیب وغریب بیان کرتا ہے آپ کی اس کے بارے میں کیا رائے ہے کہ میں لوگوں کو ان سے احادیث بیان کرنے سے روک دوں ؟ حضرت سفیان نے کہا کیوں نہیں ابن مبارک نے فرمایا کہ جس مجلس میں میری موجودگی میں عباد بن کیثر کا ذکر آتا تو میں اس کی دینداری کی تعریف کرتا لیکن یہ بھی کہہ دیتا کہ اس کی احادیث نہ لو عبداللہ بن عثمان بیان کرتے ہیں کہ میرے باپ نے کہا کہ عبداللہ بن مبارک نے فرمایا کہ میں شعبہ کے پاس گیا کہ عباد بن کثیر سے روایت حدیث میں بچو ۔