ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان لانے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شریعت کی وجہ سے باقی تمام شریعتون کی منسوخ ماننے کے وجوب کے بیان میں
راوی: یحیی بن یحیی , ہشیم , صالح بن صالح ہمدانی , شعبی
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحٍ الْهَمْدَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ رَأَيْتُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ سَأَلَ الشَّعْبِيَّ فَقَالَ يَا أَبَا عَمْرٍو إِنَّ مَنْ قِبَلَنَا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ يَقُولُونَ فِي الرَّجُلِ إِذَا أَعْتَقَ أَمَتَهُ ثُمَّ تَزَوَّجَهَا فَهُوَ کَالرَّاکِبِ بَدَنَتَهُ فَقَالَ الشَّعْبِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَی عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْکِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَأَدْرَکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِهِ وَاتَّبَعَهُ وَصَدَّقَهُ فَلَهُ أَجْرَانِ وَعَبْدٌ مَمْلُوکٌ أَدَّی حَقَّ اللَّهِ تَعَالَی وَحَقَّ سَيِّدِهِ فَلَهُ أَجْرَانِ وَرَجُلٌ کَانَتْ لَهُ أَمَةٌ فَغَذَّاهَا فَأَحْسَنَ غِذَائَهَا ثُمَّ أَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ أَدَبَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ ثُمَّ قَالَ الشَّعْبِيُّ لِلْخُرَاسَانِيِّ خُذْ هَذَا الْحَدِيثَ بِغَيْرِ شَيْئٍ فَقَدْ کَانَ الرَّجُلُ يَرْحَلُ فِيمَا دُونَ هَذَا إِلَی الْمَدِينَةِ
یحیی بن یحیی، ہشیم، صالح بن صالح ہمدانی، شعبی کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو خراسان کا رہنے والا تھا اس نے شعبی سے پوچھا کہ اے ابوعمرو خراسان کے لوگ کہتے ہیں کہ کسی آدمی کا اپنی باندی کو آزاد کر کے اس سے نکاح کرلینا اس آدمی کی طرح ہے جو اپنی قربانی کے جانور پر سوار ہو حضرت شعبی کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت ابوبردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے والد حضرت ابوموسی اشعری کے حوالہ سے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تین آدمی ایسے ہیں جن کو دوہرا ثواب دیا جائے گا ایک تو وہ آدمی جو اہل کتاب میں سے ہو اپنے نبی پر ایمان لایا ہو اس نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا زمانہ پایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بھی ایمان لایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی اور تصدیق کی تو اس کے لئے دوہرا ثواب ہے اور ایک وہ آدمی ہے جس کے پاس ایک باندی ہو اسے اچھی طرح کھلائے پلائے اس کی اچھے طریقے سے تعلیم وتربیت کرے اس کے بعد اسے آزاد کر کے خود اس سے نکاح کر لے تو اس کے لئے بھی دوہرا ثواب ہے پھر حضرت شعبی نے اس خراسانی سے فرمایا کہ یہ حدیث بغیر کسی چیز کے (محنت ومشقت کے بغیر) لے لو ورنہ ایک آدمی کو اس جیسی حدیث کے لئے مدینہ منورہ تک کا سفر کرنا پڑتا تھا۔
It is narrated on the authority of Sha'bi that one among the citizens of Khurasan asked him: 0 Abu! some of the people amongst us who belong to Khurasan say that a person who freed his bondswoman and then married her is like one who rode over a sacrificial animal. Sha'bi said: Abu Burda b. Abi Musa narrated it to me on the authority of his father that verily the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: There are three (classes of persons) who would be given a double reward. One who is amongst the People of the Book and believed in his apostle and (lived) to see the time of Apostle Muhammad (may peace be upon him) and affirmed his faith in him and followed him and attested his truth, for him is the double reward; and the slave of the master who discharges all those obligations that he owes to Allah and discharges his duties that he owes to his master, for him there is a double reward. And a man who had a bondswoman and fed her and fed her well, then taught her good manners, and did that well and later on granted her freedom and married her, for him is the double reward. Then Sha'bi said: Accept this hadith without (giving) anything. Formerly a man was (obliged) to travel to Medina even for a smaller hadith than this.