اس بات کے بیان میں کہ جو آدمی جھوٹی قسم کھا کر کسی کا حق مارے اسکی سزا دوزخ ہے ۔
راوی: قتیبہ بن سعید , ابوبکر بن ابی شیبہ , ہناد بن سری , ابوعاصم حنفی , ابوالاحوص , سماک , علقمہ بن وائل
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ وَأَبُو عَاصِمٍ الْحَنَفِيُّ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَائَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ کِنْدَةَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا قَدْ غَلَبَنِي عَلَی أَرْضٍ لِي کَانَتْ لِأَبِي فَقَالَ الْکِنْدِيُّ هِيَ أَرْضِي فِي يَدِي أَزْرَعُهَا لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَضْرَمِيِّ أَلَکَ بَيِّنَةٌ قَالَ لَا قَالَ فَلَکَ يَمِينُهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الرَّجُلَ فَاجِرٌ لَا يُبَالِي عَلَی مَا حَلَفَ عَلَيْهِ وَلَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْئٍ فَقَالَ لَيْسَ لَکَ مِنْهُ إِلَّا ذَلِکَ فَانْطَلَقَ لِيَحْلِفَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَدْبَرَ أَمَا لَئِنْ حَلَفَ عَلَی مَالِهِ لِيَأْکُلَهُ ظُلْمًا لَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ وَهُوَ عَنْهُ مُعْرِضٌ
قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، ہناد بن سری، ابوعاصم حنفی، ابوالاحوص، سماک، علقمہ بن وائل اپنے والد سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضر موت کا اور ایک آدمی کندہ کا دونوں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے حضری نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس آدمی نے میری زمین پر قبضہ کرلیا ہے جو کہ مجھے میرے باپ سے ملی تھی، کندی نے کہا کہ یہ زمین میری ہے میں اس میں کاشت کرتا ہوں اس زمین میں اس کا کوئی حق نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضری سے فرمایا کیا تیرے پاس گواہ ہیں؟ اس نے کہا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو اس سے قسم لے لے، اس حضری نے عرض کیا اے اللہ کے رسول یہ آدمی فاجر ہے جھوٹی قسم کھانے میں بھی کوئی پرواہ نہیں کرے گا اور کسی چیز سے پرہیز بھی نہیں کرے گا ہر طرح اپنی بات منوانے کی کوشش کرے گا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اب تیرے لئے اس کی قسم کے علاوہ کوئی چارہ نہیں پھر وہ آدمی قسم کھانے چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی پشت پر ہاتھ پھیرتے ہوئے فرمایا کہ اگر اس نے دوسرے کا مال ظلماً مارنے کی خاطر قسم کھائی تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس سے اعراض کرے گا بوجہ ناراضگی اس پر متوجہ نہ ہوگا۔
It is narrated on the authority of Wa'il that there came a person from Hadramaut and another one from Kinda to the Apostle (may peace be upon him). One who had come from Hadramaut said: Messenger of Allah, only this man has appropriated my land which belonged to my father. The one who had came from Kinda contended. This is my land and is in my possession: I cultivate it. There is no right for him in it. The Messenger of Allah said to the Hadramite: Have you any evidence (to support you)? He replied in the negative. He (the Apostle of Allah) said: Then your case is to be decided on his oath. He (the Hadramite) said: Messenger of Allah, he is a liar and cares not what he swears and has no regard for anything. Upon this he (the Messenger of Allah) remarked: For you then there is no other help to it. He (the man from Kinda) set out to take an oath. When he turned his back the Messenger of Allah (may peace be upon him) observed: If he took an oath on his property with a view to usurping it, he would certainly meet his Lord in a state that He would turn away from him.