صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 357

اس بات کے بیان میں کہ جو آدمی جھوٹی قسم کھا کر کسی کا حق مارے اسکی سزا دوزخ ہے ۔

راوی: ابن ابی عمر مکی , سفیان , جامع بن ابوراشد , عبدالملک , ابن اعین , شقیق بن سلمہ , ابن مسعود

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَکِّيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَامِعِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ وَعَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَعْيَنَ سَمِعَا شَقِيقَ بْنَ سَلَمَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ حَلَفَ عَلَی مَالِ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِغَيْرِ حَقِّهِ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ثُمَّ قَرَأَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِصْدَاقَهُ مِنْ کِتَابِ اللَّهِ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا إِلَی آخِرِ الْآيَةِ

ابن ابی عمر مکی، سفیان، جامع بن ابوراشد، عبدالملک، ابن اعین، شقیق بن سلمہ، ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا وہ فرماتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس آدمی نے کسی مسلمان آدمی کا مال دبانے کے لئے ناحق قسم اٹھائی تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر ناراض ہوں گے حضرت عبداللہ کہتے ہیں کہ پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی تصدیق میں اللہ کی کتاب قرآن مجید میں آیت کریمہ پڑھی (اِنَّ الَّذِيْنَ يَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَاَيْمَانِهِمْ ثَ مَنًا قَلِيْلًا الخ۔ ) 3۔ آل عمران : 77) آخر تک جو لوگ اللہ کے عہد اور اس کی قسموں کے بدلہ میں ثمنا قلیلا لے لیتے ہیں آخرت میں ان کا حصہ نہیں۔

Ibn Mas'ud says: I heard the Messenger of Allah observing: He who took an oath on the property of a Muslim without legitimate right would meet Allah and He would be angry, with him. Then the Messenger of Allah (may peace be upon him) in support of his contention recited the verse:" Verily those who barter Allah's covenant and their oaths at a small price.

یہ حدیث شیئر کریں