صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 356

اس بات کے بیان میں کہ جو آدمی جھوٹی قسم کھا کر کسی کا حق مارے اسکی سزا دوزخ ہے ۔

راوی: اسحاق بن ابراہیم , جریر , منصور , ابووائل , عبداللہ

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَنْ حَلَفَ عَلَی يَمِينٍ يَسْتَحِقُّ بِهَا مَالًا هُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ثُمَّ ذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ کَانَتْ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ خُصُومَةٌ فِي بِئْرٍ فَاخْتَصَمْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ شَاهِدَاکَ أَوْ يَمِينُهُ

اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، ابووائل، عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ جس آدمی نے کسی کا مال دبانے کی خاطر جھوٹی قسم کھائی تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر ناراض ہوں گے پھر اعمش کی حدیث کی طرح ذکر کیا مگر اس میں یہ الفاظ ہیں کہ میرے اور ایک آدمی کے درمیان ایک کنوئیں کا جھگڑا تھا ہم نے یہ جھگڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدعی سے فرمایا کہ تو گواہ پیش کر ورنہ مدعا علیہ پر قسم ہے۔

It is narrated on the authority of Abdullah that he heard the Prophet (may peace be upon him) saying: He who took an oath in order to entitle himself (to the possession) of a property, whereas he is a liar, would meet Allah in a state that He would be very much angry with him. Then the remaining part of the hadith was narrated as transmitted by A'mash but with the exception of these words: There was a dispute between me and another person in regard to a well. We referred this dispute to the Messenger of Allah (may peace be upon him). Upon this he remarked: Either (you should produce) two witnesses (to support your contention) or his oath (would be accepted as valid).

یہ حدیث شیئر کریں