اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔
راوی:
حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ الْحَکَمِ الْعَبْدِيُّ قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ يَقُولُ أَخْبَرُونِي عَنْ أَبِي عَقِيلٍ صَاحِبِ بُهَيَّةَ أَنَّ أَبْنَائً لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ سَأَلُوهُ عَنْ شَيْئٍ لَمْ يَکُنْ عِنْدَهُ فِيهِ عِلْمٌ فَقَالَ لَهُ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُعْظِمُ أَنْ يَکُونَ مِثْلُکَ وَأَنْتَ ابْنُ إِمَامَيْ الْهُدَی يَعْنِي عُمَرَ وَابْنَ عُمَرَ تُسْأَلُ عَنْ أَمْرٍ لَيْسَ عِنْدَکَ فِيهِ عِلْمٌ فَقَالَ أَعْظَمُ مِنْ ذَلِکَ وَاللَّهِ عِنْدَ اللَّهِ وَعِنْدَ مَنْ عَقَلَ عَنْ اللَّهِ أَنْ أَقُولَ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَوْ أُخْبِرَ عَنْ غَيْرِ ثِقَةٍ قَالَ وَشَهِدَهُمَا أَبُو عَقِيلٍ يَحْيَی بْنُ الْمُتَوَکِّلِ حِينَ قَالَا ذَلِکَ
بشربن حکم عبدی ، سفیان ، ابوعقیل صاحب بہیہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر کے بیٹے سے کسی نے کسی چیز کے بارے میں دریافت کیا جس کے بارے میں انہیں علم نہ تھا یہ دیکھ کر یحیی بن سعید نے ان سے کہا کہ یہ امر مجھ پر گراں گزرا کہ آپ جیسے شحص سے جو بیٹا ہے دو جلیل القدر ائمہ عمر اور ابن عمر سے کوئی بات پوچھ جائے اور آپ اس کے جواب سے لا علم ہوں انہوں نے کہا اللہ کی قسم اس سے بڑھ کر یہ بات زیادہ بری ہے اللہ کے نزدیک اور جس کو اللہ نے عقل دی ہے کہ وہ بغیر علم کے کوئی بات بتلائے یا میں جواب دوں کسی غیر ثقہ کی روایت سے سفیان نے کہا یحیی بن متوکل اس گفتگو کے وقت موجود تھے جب انہوں نے کہا ۔