صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 349

ایمان کی حالت میں وسوے اور اس بات کا بیان میں کہ وسوسہ آنے پر کیا کہنا چاہئے ؟

راوی: عبداللہ بن رومی , نضر بن محمد عکرمہ , ابن عمار , ابوسلمہ , ابوہریرہ

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الرُّومِيِّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَزَالُونَ يَسْأَلُونَکَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ حَتَّی يَقُولُوا هَذَا اللَّهُ فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ قَالَ فَبَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ إِذْ جَائَنِي نَاسٌ مِنْ الْأَعْرَابِ فَقَالُوا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ هَذَا اللَّهُ فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ قَالَ فَأَخَذَ حَصًی بِکَفِّهِ فَرَمَاهُمْ ثُمَّ قَالَ قُومُوا قُومُوا صَدَقَ خَلِيلِي

عبداللہ بن رومی، نضر بن محمد عکرمہ، ابن عمار، ابوسلمہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ارشاد فرمایا اے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ لوگ تجھ سے ہمیشہ پوچھتے رہیں گے یہاں تک کہ وہ کہیں گے کہ یہ تو اللہ ہے تو اللہ کو کس نے پیدا کیا حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ کچھ دیہاتی لوگ آکر کہنے لگے اے ابوہریرہ یہ تو اللہ ہے تو اللہ کو کس نے پیدا کیا راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ نے مٹھی بھر کر کنکریاں ان کو مار کر کہا اٹھو چلے جاؤ۔ میرے دوست صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سچ فرمایا۔

Abu Huraira reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) said to me: they (the people) till constantly ask you, Abu Huraira, (about different things pertaining to religion) the they would say: Well, there is Allah, but after all who created Allah? He (Abu Huraira) narrated: Once we were in the mosque that some of the Bedouins came there and said: Well, there is Allah, but who created Allah? He (the narrator) said: I took hold of the pebbles in my fist and flung at them and remarked: Stand up, stand up (go away) my friend (the Holy Prophet) told the truth.

یہ حدیث شیئر کریں