ایمان کی حالت میں وسوے اور اس بات کا بیان میں کہ وسوسہ آنے پر کیا کہنا چاہئے ؟
راوی: زہیر بن حرب , جریر , سہیل , ابوہریرہ
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ إِنَّا نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا مَا يَتَعَاظَمُ أَحَدُنَا أَنْ يَتَکَلَّمَ بِهِ قَالَ وَقَدْ وَجَدْتُمُوهُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ ذَاکَ صَرِيحُ الْإِيمَانِ
زہیر بن حرب، جریر، سہیل، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں سے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگے کہ ہم اپنے دلوں میں کچھ خیالات ایسے پاتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان کو بیان نہیں کر سکتا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا واقعی تم اسی طرح پاتے ہو؟ (یعنی گناہ سمجھتے ہو) صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ تو واضح ایمان ہے۔
It is narrated on the authority of Abu Huraira that some people from amongst the Companions of the Apostle (may peace be upon him) came to him and said: Verily we perceive in our minds that which every one of us considers it too grave to express. He (the Holy Prophet) said: Do you really perceive it? They said: Yes. Upon this he remarked: That is the faith manifest.