صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 323

اسلام لانے کے بعد کافر کے گزشتہ نیک اعمال کے حکم کے بیان میں

راوی: حرملہ بن یحیی , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , عروہ بن زبیر , حکیم بن حزام

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ حَکِيمَ بْنَ حِزَامٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ أُمُورًا کُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ هَلْ لِي فِيهَا مِنْ شَيْئٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْلَمْتَ عَلَی مَا أَسْلَفْتَ مِنْ خَيْرٍ وَالتَّحَنُّثُ التَّعَبُّدُ

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حکیم بن حزام کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ میں نے جاہلیت کے زمانے میں جو نیک کام کئے کیا ان میں میرے لئے کچھ اجر ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اسلام لائے ان نیکیوں پر جو تم کر چکے ہو، (یعنی ان کا بھی ثواب ملے گا) تحنث کے معنی عبادت کے ہیں یعنی گناہ سے نفرت اور غیر اللہ کی عبادت سے توبہ کرنا۔

Hakim b. Hizam reported to 'Urwa b. Zubair that he said to the Messenger of Allah: Do you think that there is any thing for me (of he reward with the Lord) for the deed of religious purification that I did in the state of ignorance? Upon this he (the Apostle of Allah) said to him: You accepted Islam with all the previous virtues that you practised.

یہ حدیث شیئر کریں