صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 297

ازار بند (شلوار، پاجامہ وغیرہ) ٹخنوں سے بیچے لٹکانے اور عطیہ دے کر احسان جتلانے اور جھوٹی قسم کھا کر سامان بیچنے والوں کی سخت حرمت اور ان تین آدمیوں کے بیان میں کہ جن سے اللہ قیامت کے دن بات نہیں فرمائیں گے اور نہ ہی ان کی طرف نظر رحمت فرمائیں گے اور نہ ہی ان کو پاک کریں گے اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہوگا ۔

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , ابوکریب , ابومعاویہ , اعمش , ابی صالح , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَهَذَا حَدِيثُ أَبِي بَکْرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ لَا يُکَلِّمُهُمْ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلَا يُزَکِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ رَجُلٌ عَلَی فَضْلِ مَائٍ بِالْفَلَاةِ يَمْنَعُهُ مِنْ ابْنِ السَّبِيلِ وَرَجُلٌ بَايَعَ رَجُلًا بِسِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَحَلَفَ لَهُ بِاللَّهِ لَأَخَذَهَا بِکَذَا وَکَذَا فَصَدَّقَهُ وَهُوَ عَلَی غَيْرِ ذَلِکَ وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لَا يُبَايِعُهُ إِلَّا لِدُنْيَا فَإِنْ أَعْطَاهُ مِنْهَا وَفَی وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ مِنْهَا لَمْ يَفِ

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، ابی صالح، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تین آدمی ایسے ہیں کہ جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ بات فرمائیں گے اور نہ ان کی طرف نظر رحمت کریں گے اور نہ ہی انہیں گناہوں سے پاک کریں گے اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے، ایک تو وہ آدمی جس کے پاس ضرورت سے زیادہ پانی ہو پھر اس کے باوجود کسی مسافر کو پانی نہ دے اور دوسرا وہ آدمی جو عصر کے بعد کوئی چیز بیچے اور اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ میں نے یہ چیز اتنے میں خریدی ہے اور خریدار اس کی بات پر یقین کر لے حالانکہ حقیقتًا اس نے اتنے میں نہ خریدی ہو اور تیسرا وہ آدمی جو دنیاوی مال کی خاطر بیعت کرے پھر اگر وہ اسے مال دے تو وہ حقِ بیعت ادا کرے اور نہ دے تو حقِ بیعت کی ادائیگی سے گریز کرے۔

Abu Huraira narrated on the authority of Abu Bakr that the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: Three are the persons with whom Allah would neither speak on the Day of Resurrection, nor would He look towards them, nor would purify them (from sins), and there would be a tormenting chastisement for them: a person who in the waterless desert has more water (than his need) and he refuses to give it to the traveller and a person who sold a commodity to another person in the afternoon and took an oath of Allah that he had bought it at such and such price and he (the buyer) accepted it to be true though it was not a fact, and a person who pledged allegiance to the Imam but for the sake of the world (material gains). And if the Imam bestowed on him (something) out of that (worldly riches) he stood by his allegiance and if he did not give him, he did not fulfil the allegiance.

یہ حدیث شیئر کریں