اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔
راوی:
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ زَکَرِيَّائَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ لَمْ يَکُونُوا يَسْأَلُونَ عَنْ الْإِسْنَادِ فَلَمَّا وَقَعَتْ الْفِتْنَةُ قَالُوا سَمُّوا لَنَا رِجَالَکُمْ فَيُنْظَرُ إِلَی أَهْلِ السُّنَّةِ فَيُؤْخَذُ حَدِيثُهُمْ وَيُنْظَرُ إِلَی أَهْلِ الْبِدَعِ فَلَا يُؤْخَذُ حَدِيثُهُمْ
ابوجعفر محمد بن صباح ، اسماعیل بن زکریا، عاصم احول ، حضرت بن سیرین نے فرمایا کہ پہلے لوگ اسناد کی تحقیق نہیں کیا کرتے تھے لیکن جب دین میں بدعات اور فتنے داخل ہوگئے تو لوگوں نے کہا کہ اپنی اپنی سند بیان کرو پس جس حدیث کی سند میں اہلسنت راوی دیکھتے تو ان کی حدیث لے لیتے اور اگر سند میں اہل بدعت راوی دیکھتے تو اس کو چھوڑ دیتے ۔