صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 2382

مانگنے سے ممانعت کے بیان میں ۔

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , زید بن حباب , معاویہ بن صالح , ربیعہ بن یزید دمشقی , عبداللہ بن عامریحصبی , معاویہ

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ الْيَحْصَبِيِّ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يَقُولُا إِيَّاکُمْ وَأَحَادِيثَ إِلَّا حَدِيثًا کَانَ فِي عَهْدِ عُمَرَ فَإِنَّ عُمَرَ کَانَ يُخِيفُ النَّاسَ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا أَنَا خَازِنٌ فَمَنْ أَعْطَيْتُهُ عَنْ طِيبِ نَفْسٍ فَيُبَارَکُ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَعْطَيْتُهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ وَشَرَهٍ کَانَ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ

ابوبکر بن ابی شیبہ، زید بن حباب، معاویہ بن صالح، ربیعہ بن یزید دمشقی، عبداللہ بن عامریحصبی، حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ احادیث سے بچو سوائے ان احادیث کے جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ خلافت میں مروی تھیں۔ کیونکہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوگوں کو اللہ کے بارے میں خوف دیتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے اللہ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا کرتا ہے اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں خزانچی ہوں جس کو میں طیب نفس یعنی دلی خوشی سے کچھ عطا کروں تو اس میں اسے برکت ہوتی ہے اور جس کو میں اس کے مانگنے پر اور ستانے پر دوں اس کا حال اس شخص جیسا ہوتا ہے جو کھاتا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا۔

Mu'awiya said: Be cautious about ahadith except those which were current during the reign of Umar, for he exhorted people to fear Allah, the Exalted and Majestic. I heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) as saying: He upon whom Allah intends to bestow goodness, He confers upon him an insight in religion; and I heard the Messenger of Allah (may peace be upon him) as saying: I am the treasurer. To one whom I give out of (my own) sweet will, he would be blessed in that, but he whom I give (yielding to his constant begging and for his covetousness is like one who would eat, but would not be satisfied.

یہ حدیث شیئر کریں