اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر اور اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا اور نیچے والا ہاتھ لینے والا ہے کے بیان میں
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , عمرو ناقد , سفیان , زہری , عروہ , سعید , حکیم بن حزام
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدٍ عَنْ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِطِيبِ نَفْسٍ بُورِکَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَکْ لَهُ فِيهِ وَکَانَ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَی
ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، سفیان، زہری، عروہ، سعید، حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے عطا کیا پھر میں نے مانگا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے عطا کیا پھر میں نے مانگا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے عطا کیا پھر فرمایا یہ مال ہرا بھرا اور شیریں ہے جو اس کو پاکیزہ نفس سے لیتا ہے تو اس کے لئے اس میں برکت دی جاتی ہے اور جو اس کو نفس کی حرص و ہوس سے لیتا ہے تو اس کے لئے برکت نہیں دی جاتی اور وہ ایسے شخص کی طرح ہو جاتا ہے جو کھاتا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔
Hakim b. Hizam reported: I begged the Apostle of Allah (may peace be upon him), and he gave me. I again begged, he again gave me. I again begged, he again gave me, and then said: This property is green and sweet; he who receives it with a cheerful heart is blessed in it, and he who receives it with an avaricious mind would not be blessed in it, he being like one who eats without being satished, and the upper hand is better than the lower hand.