صدقہ اگرچہ فاسق و غیرہ کے ہاتھ پہنیچ جائے صدقہ دینے والے کو ثواب ملنے کے ثبوت کے بیان ۔
راوی: سوید بن سعید , حفص بن میسرہ , موسیٰ بن عقبہ , ابوزناد , اعرج , ابوہریرہ
حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لَأَتَصَدَّقَنَّ اللَّيْلَةَ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ زَانِيَةٍ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ اللَّيْلَةَ عَلَی زَانِيَةٍ قَالَ اللَّهُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی زَانِيَةٍ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ غَنِيٍّ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَی غَنِيٍّ قَالَ اللَّهُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی غَنِيٍّ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ سَارِقٍ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَی سَارِقٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی زَانِيَةٍ وَعَلَی غَنِيٍّ وَعَلَی سَارِقٍ فَأُتِيَ فَقِيلَ لَهُ أَمَّا صَدَقَتُکَ فَقَدْ قُبِلَتْ أَمَّا الزَّانِيَةُ فَلَعَلَّهَا تَسْتَعِفُّ بِهَا عَنْ زِنَاهَا وَلَعَلَّ الْغَنِيَّ يَعْتَبِرُ فَيُنْفِقُ مِمَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ وَلَعَلَّ السَّارِقَ يَسْتَعِفُّ بِهَا عَنْ سَرِقَتِهِ
سوید بن سعید، حفص بن میسرہ، موسیٰ بن عقبہ، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی نے کہا کہ آج رات ضرور صدقہ کروں گا ۔ وہ صدقہ کا مال لے کر نکلا۔ تو اس نے وہ صدقہ کا مال کسی زانیہ کے ہاتھ پر رکھا صبح ہوئی تو لوگوں میں چرچا ہوا کہ رات کو زانیہ کو صدقہ دیا تو اس نے کہا اے اللہ! تیرے ہی لئے زانیہ پر صدقہ دینے پر تعریف ہے، پھر اس نے صدقہ کا مال مالدار کے ہاتھ میں دے دیا لوگوں نے صبح کو باتیں کی کہ رات کو مالدار پر صدقہ دیا گیا۔ تو اس نے کہا اے اللہ مالدار پر صدقہ پہنچا دینے میں تیری ہی تعریف ہے اس نے مزید صدقہ دینے کا ارادہ کیا اور صدقہ دینے کے لئے نکلا تو چور کے ہاتھ میں دے دیا صبح کو لوگوں نے چہ میگوئیاں کیں کہ رات کو چور پر صدقہ کیا گیا تو اس نے کہا اے اللہ زانیہ مالدار اور چور تک صدقہ پہنچا دینے میں تیرے ہی لئے تعریف ہے اس کے پاس ایک شخص نے آ کر کہا کہ تیرے سب کے سب صدقات قبول کر لئے گئے زانیہ کو صدقہ اس لئے دلوایا گیا کہ شاید وہ آئندہ زنا سے باز رہے اور شاید کہ مالدار عبرت حاصل کرے اور اللہ نے جو اسے عطا کیا ہے اس میں سے خرچ کرے اور شاید کہ چور چوری کرنے سے باز آجائے۔
Abu Huraira reported Allah's Apostle (may peace be upon him) as saying: A man expressed his intention to give charity, so he came out with charity and placed it in the hand of an adulteress. In the morning, the people were talking and saying: charity was given to an adulteress last night. He (the giver of Sadaqa) said: 0 Allah, to Thee be the praise-to an adulteress. He then again expressed his intention to give charity; so he went out with the charity and placed it in the hand of a rich person. In the morning the people were talking and saying: Charity was given to a rich person. He (the giver of charity) said: 0 Allah, to Thee be the praise-to a well-to-do person. He then expressed his intention to give charity, so he went out with charity and placed it in the hand of a thief. In the morning, the people were talking and saying: Charity was given to a thief. So (one of the persons) said: 0 Allah, to Thee be the praise (what a misfortune it is that charity has been given to) the adulteress, to a rich person, to a thief! There came (the angel to him) and he was told: Your charity has been accepted. As for the adulteress (the charity might become the means) whereby she might restrain herself from fornication. The rich man might perhaps learn a lesson and spend from what Allah has given him, and the thief might thereby refrain from committing theft.