زکوة روکنے کے گناہ کے بیان میں
راوی: سوید بن سعید , حفص بن میسرہ صنعانی , زید بن اسلم , ابوصالح ذکوان , ابوہریرہ
حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ مَيْسَرَةَ الصَّنْعَانِيَّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ أَبَا صَالِحٍ ذَکْوَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ صَاحِبِ ذَهَبٍ وَلَا فِضَّةٍ لَا يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا إِلَّا إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ صُفِّحَتْ لَهُ صَفَائِحُ مِنْ نَارٍ فَأُحْمِيَ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَيُکْوَی بِهَا جَنْبُهُ وَجَبِينُهُ وَظَهْرُهُ کُلَّمَا بَرَدَتْ أُعِيدَتْ لَهُ فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّی يُقْضَی بَيْنَ الْعِبَادِ فَيَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْإِبِلُ قَالَ وَلَا صَاحِبُ إِبِلٍ لَا يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا وَمِنْ حَقِّهَا حَلَبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا إِلَّا إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ أَوْفَرَ مَا کَانَتْ لَا يَفْقِدُ مِنْهَا فَصِيلًا وَاحِدًا تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا وَتَعَضُّهُ بِأَفْوَاهِهَا کُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ أُولَاهَا رُدَّ عَلَيْهِ أُخْرَاهَا فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّی يُقْضَی بَيْنَ الْعِبَادِ فَيَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْبَقَرُ وَالْغَنَمُ قَالَ وَلَا صَاحِبُ بَقَرٍ وَلَا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي مِنْهَا حَقَّهَا إِلَّا إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ بُطِحَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ لَا يَفْقِدُ مِنْهَا شَيْئًا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَائُ وَلَا جَلْحَائُ وَلَا عَضْبَائُ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا کُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ أُولَاهَا رُدَّ عَلَيْهِ أُخْرَاهَا فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّی يُقْضَی بَيْنَ الْعِبَادِ فَيَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْخَيْلُ قَالَ الْخَيْلُ ثَلَاثَةٌ هِيَ لِرَجُلٍ وِزْرٌ وَهِيَ لِرَجُلٍ سِتْرٌ وَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ فَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ وِزْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا رِيَائً وَفَخْرًا وَنِوَائً عَلَی أَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ لَهُ وِزْرٌ وَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ سِتْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي ظُهُورِهَا وَلَا رِقَابِهَا فَهِيَ لَهُ سِتْرٌ وَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فِي مَرْجٍ وَرَوْضَةٍ فَمَا أَکَلَتْ مِنْ ذَلِکَ الْمَرْجِ أَوْ الرَّوْضَةِ مِنْ شَيْئٍ إِلَّا کُتِبَ لَهُ عَدَدَ مَا أَکَلَتْ حَسَنَاتٌ وَکُتِبَ لَهُ عَدَدَ أَرْوَاثِهَا وَأَبْوَالِهَا حَسَنَاتٌ وَلَا تَقْطَعُ طِوَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ إِلَّا کَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَدَدَ آثَارِهَا وَأَرْوَاثِهَا حَسَنَاتٍ وَلَا مَرَّ بِهَا صَاحِبُهَا عَلَی نَهْرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَا يُرِيدُ أَنْ يَسْقِيَهَا إِلَّا کَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَدَدَ مَا شَرِبَتْ حَسَنَاتٍ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَالْحُمُرُ قَالَ مَا أُنْزِلَ عَلَيَّ فِي الْحُمُرِ شَيْئٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةَ الْفَاذَّةُ الْجَامِعَةُ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ
سوید بن سعید، حفص بن میسرہ صنعانی، زید بن اسلم، ابوصالح ذکوان، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو سونے یا چاندی والا اس میں اس کا حق ادا نہیں کرتا اس کے لئے قیامت کے دن آگ کی چٹانیں بنائی جائیں گی اور ان کو جہنم کی آگ میں خوب گرم کیا جائے گا اور ان سے اس کے پہلو، پیشانی اور پشت کو داغا جائے گا، جب وہ ٹھنڈے ہو جائیں گے تو ان کو دوبارہ گرم کیا جائے گا اس دن برابر یہ عمل اس کے ساتھ ہوتا رہے گا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہوگی یہاں تک کہ بندوں کا فیصلہ کر دیا جائے تو اس کو جنت یا دوزخ کا راستہ دکھا دیا جائے گا، عرض کیا گیا یا رسول اللہ اونٹ والوں کا کیا حکم ہے؟ فرمایا اونٹوں والا بھی جو ان میں سے ان کا حق ادا نہ کرے اور ان کے حق میں سے یہ بھی ہے کہ ان کو پانی پلانے کے دن ان کا دودھ نکال دے تو قیامت کے دن ایک ہموار زمین میں اس کو اوندھا لٹا دیا جائے گا اور وہ اونٹ نہایت فربہ ہو کر آئے گا کہ ان میں سے کوئی بچہ بھی باقی نہ رہے گا جو اس کو اپنے کھروں سے نہ روندے اور منہ سے نہ کاٹے جب اس پر سے سب سے پہلا گزر جائے گا تو دوسرا آجائے گا پچاس ہزار سال کی مقدار والے دن میں یہاں تک کہ بندوں کا فیصلہ ہو جائے پھر اس کو جنت یا دوزخ کا راستہ دکھایا جائے گا۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گائے اور بکری کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا گائے اور بکری والوں میں سے کوئی ایسا نہیں جو ان میں سے ان کا حق ادا نہیں کرتا مگر یہ کہ قیامت کے دن اس کو ہموار زمین پر اوندھا لٹایا جائے گا اور ان میں سے کوئی باقی نہ رہے گا جو اس کو اپنے پاؤں سے نہ روندے اور وہ ایسی ہوں گی کہ کوئی ان میں مڑے ہوئے سینگ والی نہ ہوگی اور نہ سینگ کے بغیر نہ سینگ ٹوٹی ہوئی، سب اس کو ماریں گی اپنے سینگوں سے جب پہلی اس پر سے گزر جائے گی تو دوسری آجائے گی یہی عذاب پچاس ہزار سال والے دن میں ہوتا رہے گا یہاں تک کہ لوگوں کا فیصلہ ہو جائے تو اس کو جنت یا دوزخ کی راہ دکھائی جائے گی۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھوڑے کا کیا حکم ہے؟ فرمایا گھوڑے کی تین اقسام ہیں، ایک مالک پر وبال ہے دوسرا مالک کے لئے پردہ ہے، تیسرا مالک کے لئے ثواب کا ذریعہ ہے، بہر حال جس کو آدمی نے دکھاوے کے لئے باندھ رکھا ہے فخر اور مسلمانوں کی دشمنی کے لئے تو یہ گھوڑا اس کے لئے بوجھ اور وبال ہے اور وہ جو اس کے لئے پردہ پوشی ہے وہ یہ ہے کہ جس کو آدمی نے اللہ کے راستہ میں وقف کر رکھا ہے پھر اس کی پشتوں اور گردنوں سے وابستہ اللہ کے حقوق بھی نہ بھولا ہو تو یہ گھوڑا مالک کے لئے عزت کا ذریعہ ہے اور باعث ثواب وہ گھوڑا ہے جس کو آدمی نے اللہ کے راستہ میں وقف کر رکھا ہو۔ اہل اسلام کے لئے سبزہ زار یا باغ میں تو یہ گھوڑے باغ یا سبزہ زار سے جو کچھ کھائیں گے تو ان کے کھانے کی تعداد کے موافق اس کے لئے نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اس کی لید اور پیشاب کی مقدار کے لئے برابر نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور وہ اپنی لمبی رسی توڑ کر ایک یا دو ٹیلوں پر چڑھ جائے تو اس کے قدموں کے نشانات اور لید کے برابر نیکیاں اللہ لکھ دیتا ہے اور جب اس کا مالک اس کو کسی نہر سے لے کر گزرتا ہے اور پانی پلانے کا ارادہ نہ ہو تب بھی اللہ اس کے لئے پانی کے قطروں کے تعداد کے برابر نیکیاں لکھ دیتا ہے جو اس نے پیا، عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گدھوں کا کیا حکم ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا گدھوں کے بارے میں سوائے ایک آیت کے کوئی احکام نازل نہیں ہوئے وہ آیت بے مثل اور جمع کرنے والی ہے (فَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَّرَه ) 99۔ الزلزلۃ : 7) یعنی جس نے ذرہ کے برابر نیکی کی وہ اسے دیکھے گا اور جس نے ذرہ کے برابر بدی کی وہ بھی اسے دیکھے گا یعنی قیامت کے دن۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: If any owner of gold or silver does not pay what is due on him, when the Day of Resurrection would come, plates of fire would be beaten out for him; these would then be heated in the fire of Hell and his sides, his forehead and his back would be cauterized with them. Whenever these cool down, the process is repeated during a day the extent of which would be fifty thousand years, until judgment is pronounced among servants, and he sees whether his path is to take him to Paradise or to Hell. It was said: Messenger of Allah, what about the camel? He (the Holy Prophet) said: If any owner of the camel does not pay what is due on him, and of his due in that (camel) is (also) to milk it on the day when it comes down to water. When the Day of Resurrection comes a soft sandy plain would be set for him, as extensive as possible, (he will find) that not a single young one is missing, and they will trample him with their hoofs and bite him with their mouths. As often as the first of them passes him, the last of them would be made to return during a day the extent of which would be fifty thousand years, until judgment is pronounced among servants and he sees whether his path is to take him to Paradise or to Hell. It was (again) said: Messenger of Allah, what about cows (cattle) and sheep? He said: If any owner of the cattle and sheep does not pay what is due on them, when the Day of Resurrection comes a soft sandy plain would be spread for them, he will find none of them missing, with twisted horns, without horns or with a broken horn, and they will gore him with their horns and trample him with their hoofs. As soon as the first of them passes him the last of them would be made to return to him during a day the extent of which would be fifty thousand years, until judgment would be pronounced among the servants. And he would be shown his path leading him to Paradise or to Hell. It was said: Messenger of Allah, what about the horse? Upon this he said: The horses are of three types. To one man (these are) a burden, and to another man (these are) a covering, and still to another man (these are) a source of reward. The one for whom these are a burden is the person who rears them in order to show off, for vain glory and for opposing the Muslims; so they are a burden for him. The one for whom these are a covering is the person who rears them for the honour and dignity but does not forget the right of Allah concerning their backs and their necks, and so they are a covering for him. As for those which bring reward (these refer to) the person who rears them for the sake of Allah to be used for Muslims and he puts them in meadow and field. And whatever thing do these eat from that meadow and field would be recorded on his behalf as good deeds, as would also the amount of their dung and urine. And these would not break their halter and prance a course or two without having got recorded the amount of their hoof marks and their dung as a good deed on his behalf (on behalf of their owner). And their master does not bring them past a river from which they drink, though he did not intend to quench their thirst, but Allah would record for him the amount of what they drink on his behalf as deeds. It was said: Messenger of Allah, what about the asses?, Upon this he said: Nothing has been revealed to me in regard to the asses (in particular) except this one verse of a comprehensive nature: "He who does an atom's weight of good will see it, and he who does an atom's weight of evil will see it" (xcix. 7)