صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 2249

قبور میں داخل ہوتے وقت اہل قبور کے لئے کیا دعا پڑھی جائے ۔

راوی: ہارون بن سعید ایلی , عبداللہ بن وہب , ابن جریج , عبداللہ بن کثیر بن مطلب , محمد بن قیس , محمد بن قیس بن مخرمہ

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَثِيرِ بْنِ الْمُطَّلِبِ أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ قَيْسٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تُحَدِّثُ فَقَالَتْ أَلَا أُحَدِّثُکُمْ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَنِّي قُلْنَا بَلَی ح و حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ حَجَّاجًا الْأَعْوَرَ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ بْنِ الْمُطَّلِبِ أَنَّهُ قَالَ يَوْمًا أَلَا أُحَدِّثُکُمْ عَنِّي وَعَنْ أُمِّي قَالَ فَظَنَنَّا أَنَّهُ يُرِيدُ أُمَّهُ الَّتِي وَلَدَتْهُ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ أَلَا أُحَدِّثُکُمْ عَنِّي وَعَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا بَلَی قَالَ قَالَتْ لَمَّا کَانَتْ لَيْلَتِي الَّتِي کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا عِنْدِي انْقَلَبَ فَوَضَعَ رِدَائَهُ وَخَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عِنْدَ رِجْلَيْهِ وَبَسَطَ طَرَفَ إِزَارِهِ عَلَی فِرَاشِهِ فَاضْطَجَعَ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا رَيْثَمَا ظَنَّ أَنْ قَدْ رَقَدْتُ فَأَخَذَ رِدَائَهُ رُوَيْدًا وَانْتَعَلَ رُوَيْدًا وَفَتَحَ الْبَابَ فَخَرَجَ ثُمَّ أَجَافَهُ رُوَيْدًا فَجَعَلْتُ دِرْعِي فِي رَأْسِي وَاخْتَمَرْتُ وَتَقَنَّعْتُ إِزَارِي ثُمَّ انْطَلَقْتُ عَلَی إِثْرِهِ حَتَّی جَائَ الْبَقِيعَ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ انْحَرَفَ فَانْحَرَفْتُ فَأَسْرَعَ فَأَسْرَعْتُ فَهَرْوَلَ فَهَرْوَلْتُ فَأَحْضَرَ فَأَحْضَرْتُ فَسَبَقْتُهُ فَدَخَلْتُ فَلَيْسَ إِلَّا أَنْ اضْطَجَعْتُ فَدَخَلَ فَقَالَ مَا لَکِ يَا عَائِشُ حَشْيَا رَابِيَةً قَالَتْ قُلْتُ لَا شَيْئَ قَالَ لَتُخْبِرِينِي أَوْ لَيُخْبِرَنِّي اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ فَأَنْتِ السَّوَادُ الَّذِي رَأَيْتُ أَمَامِي قُلْتُ نَعَمْ فَلَهَدَنِي فِي صَدْرِي لَهْدَةً أَوْجَعَتْنِي ثُمَّ قَالَ أَظَنَنْتِ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْکِ وَرَسُولُهُ قَالَتْ مَهْمَا يَکْتُمِ النَّاسُ يَعْلَمْهُ اللَّهُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ أَتَانِي حِينَ رَأَيْتِ فَنَادَانِي فَأَخْفَاهُ مِنْکِ فَأَجَبْتُهُ فَأَخْفَيْتُهُ مِنْکِ وَلَمْ يَکُنْ يَدْخُلُ عَلَيْکِ وَقَدْ وَضَعْتِ ثِيَابَکِ وَظَنَنْتُ أَنْ قَدْ رَقَدْتِ فَکَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَکِ وَخَشِيتُ أَنْ تَسْتَوْحِشِي فَقَالَ إِنَّ رَبَّکَ يَأْمُرُکَ أَنْ تَأْتِيَ أَهْلَ الْبَقِيعِ فَتَسْتَغْفِرَ لَهُمْ قَالَتْ قُلْتُ کَيْفَ أَقُولُ لَهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قُولِي السَّلَامُ عَلَی أَهْلِ الدِّيَارِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَيَرْحَمُ اللَّهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِکُمْ لَلَاحِقُونَ

ہارون بن سعید ایلی، عبداللہ بن وہب، ابن جریج، عبداللہ بن کثیر بن مطلب، محمد بن قیس، حضرت محمد بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مخرمہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک دن کہا کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی اور اپنی ماں کے ساتھ بیتی ہوئی بات نہ سناؤں ہم نے گمان کیا کہ وہ ماں سے اپنی جننے والی ماں مراد لے رہے ہیں ہم نے کہا کیوں نہیں فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس میری باری کی رات میں تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کروٹ لی اور اپنی چادر اوڑھ لی اور جوتے اتارے اور ان کو اپنے پاؤں کے پاس رکھ دیا اور اپنی چادر کا کنارہ اپنے بستر پر بچھایا اور لیٹ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اتنی ہی دیر ٹھہرے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گمان کرلیا کہ میں سو چکی ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آہستہ سے اپنی چادر لی اور آہستہ سے جوتا پہنا اور آہستہ سے دروازہ کھولا اور باہر نکلے پھر اس کو آہستہ سے بند کردیا میں نے اپنی چادر اپنے سر پر اوڑھی اور اپنا ازار پہنا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے پیچھے چلی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بقیع میں پہنچے اور کھڑے ہو گئے اور کھڑے ہونے کو طویل کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو تین بار اٹھایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس لوٹے اور میں بھی لوٹی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تیز چلے تو میں بھی تیز چلنے لگی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوڑے تو میں بھی دوڑی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہنچے تو میں بھی پہنچی میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سبقت لے گئی اور داخل ہوتے ہی لیٹ گئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو فرمایا اے عائشہ تجھے کیا ہوگیا ہے کہ تمہارا سانس پھول رہا ہے میں نے کہا کچھ نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم بتا دو رونہ مجھے باریک بین خبردار یعنی اللہ تعالیٰ خبر دے دے گا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان پھر پورے قصہ کی خبر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دے دی فرمایا میں اپنے آگے آگے جو سیاہ سی چیز دیکھ رہا تھا وہ تو تھی میں نے عرض کیا جی ہاں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سینے پر مارا جس کی مجھے تکلیف ہوئی پھر فرمایا تو نے خیال کیا کہ اللہ اور اس کا رسول تیرا حق داب لے گا فرماتی ہیں جب لوگ کوئی چیز چھپاتے ہیں اللہ تو اس کو خوب جانتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جبرائیل میرے پاس آئے جب تو نے دیکھا تو مجھے پکارا اور تجھ سے چھپایا تو میں نے بھی تم سے چھپانے ہی کو پسند کیا اور وہ تمہارے پاس اس لئے نہیں آئے کہ تو نے اپنے کپڑے اتار دیئے تھے اور میں نے گمان کیا کہ تو سو چکی ہے اور میں نے تجھے بیدار کرنا پسند نہ کیا میں نے یہ خوف کیا کہ تم گھبرا جاؤ گی جبرائیل نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رب نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بقیع تشریف لے جائیں اور ان کے لئے مغفرت مانگیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کیسے کہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (السَّلَامُ عَلَيْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَأَتَاکُمْ مَا تُوعَدُونَ غَدًا مُؤَجَّلُونَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِکُمْ لَاحِقُونَ) کہو سلام ہے ایماندار گھر والوں پر اور مسلمانوں پر اللہ ہم سے آگے جانے والوں پر رحمت فرمائے اور پیچھے جانے والوں پر ہم ان شاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں۔

Muhammad b. Qais said (to the people): Should I not narrate to you (a hadith of the Holy Prophet) on my authority and on the authority of my mother? We thought that he meant the mother who had given him birth. He (Muhammad b. Qais) then reported that it was 'A'isha who had narrated this: Should I not narrate to you about myself and about the Messenger of Allah (may peace be upon him)? We said: Yes. She said: When it was my turn for Allah's Messenger (may peace be upon him) to spend the night with me, he turned his side, put on his mantle and took off his shoes and placed them near his feet, and spread the corner of his shawl on his bed and then lay down till he thought that I had gone to sleep. He took hold of his mantle slowly and put on the shoes slowly, and opened the door and went out and then closed it lightly. I covered my head, put on my veil and tightened my waist wrapper, and then went out following his steps till he reached Baqi'. He stood there and he stood for a long time. He then lifted his hands three times, and then returned and I also returned. He hastened his steps and I also hastened my steps. He ran and I too ran. He came (to the house) and I also came (to the house). I, however, preceded him and I entered (the house), and as I lay down in the bed, he (the Holy Prophet) entered the (house), and said: Why is it, O 'A'isha, that you are out of breath? I said: There is nothing. He said: Tell me or the Subtle and the Aware would inform me. I said: Messenger of Allah, may my father and mother be ransom for you, and then I told him (the whole story). He said: Was it the darkness (of your shadow) that I saw in front of me? I said: Yes. He struck me on the chest which caused me pain, and then said: Did you think that Allah and His Apostle would deal unjustly with you? She said: Whatsoever the people conceal, Allah will know it. He said: Gabriel came to me when you saw me. He called me and he concealed it from you. I responded to his call, but I too concealed it from you (for he did not come to you), as you were not fully dressed. I thought that you had gone to sleep, and I did not like to awaken you, fearing that you may be frightened. He (Gabriel) said: Your Lord has commanded you to go to the inhabitants of Baqi' (to those lying in the graves) and beg pardon for them. I said: Messenger of Allah, how should I pray for them (How should I beg forgiveness for them)? He said: Say, Peace be upon the inhabitants of this city (graveyard) from among the Believers and the Muslims, and may Allah have mercy on those who have gone ahead of us, and those who come later on, and we shall, God willing, join you.

یہ حدیث شیئر کریں