گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
راوی: علی بن حجر , شعیب بن صفوان , ابویحیی , عبدالملک بن عمیر , ابوبردہ , ابوموسی
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ صَفْوَانَ أَبُو يَحْيَی عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَی عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ أَقْبَلَ صُهَيْبٌ مِنْ مَنْزِلِهِ حَتَّی دَخَلَ عَلَی عُمَرَ فَقَامَ بِحِيَالِهِ يَبْکِي فَقَالَ عُمَرُ عَلَامَ تَبْکِي أَعَلَيَّ تَبْکِي قَالَ إِي وَاللَّهِ لَعَلَيْکَ أَبْکِي يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يُبْکَی عَلَيْهِ يُعَذَّبُ قَالَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِمُوسَی بْنِ طَلْحَةَ فَقَالَ کَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ إِنَّمَا کَانَ أُولَئِکَ الْيَهُودَ
علی بن حجر، شعیب بن صفوان، ابویحیی، عبدالملک بن عمیر، ابوبردہ، حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ زخمی ہو گئے تو حضرت صہیب اپنے گھر سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور ان کے سامنے کھڑے ہو کر رونے لگے تو اس کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کس بات پر روتے ہو؟ کیا تم مجھ پر رو رہے ہو؟ تو اس نے کہا اے امیرالمؤمنین اللہ کی قسم آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی پر روتا ہوں، تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اللہ کی قسم تو جانتا ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا جس پر رویا جائے اس کو عذاب دیا جاتا ہے فرماتے ہیں میں نے اس کا ذکر موسیٰ بن طلحہ سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں( کہ جن لوگوں کے بارے میں یہ حدیث وارد ہوئی ہے) وہ یہودی تھے۔
Abu Musa reported that when 'Umar was wounded, there came Suhaib from his house and went to 'Umar and stood by his side, and began to wail. Upon this 'Umar said: What are you weeping for? Are you weeping for me? He said: By Allah, it is for you that I weep, O Commander of the believers. He said: By Allah, you already know that the Messenger of Allah (may peace be upon him) had said: He who is lamented upon is punished. I made a mention of it to Musa b. Talha, and he said that 'A'isha told that it concerned the Jews (only).