نماز گرہن کے بیان میں
راوی: اسحاق بن ابراہیم , محمد بن بکر , ابن جریج , عطاء , عبید بن عمیر , عائشہ
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائً يَقُولُ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ حَدَّثَنِي مَنْ أُصَدِّقُ حَسِبْتُهُ يُرِيدُ عَائِشَةَ أَنَّ الشَّمْسَ انْکَسَفَتْ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ قِيَامًا شَدِيدًا يَقُومُ قَائِمًا ثُمَّ يَرْکَعُ ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْکَعُ ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْکَعُ رَکْعَتَيْنِ فِي ثَلَاثِ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعِ سَجَدَاتٍ فَانْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ وَکَانَ إِذَا رَکَعَ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ ثُمَّ يَرْکَعُ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَکْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَکِنَّهُمَا مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُخَوِّفُ اللَّهُ بِهِمَا عِبَادَهُ فَإِذَا رَأَيْتُمْ کُسُوفًا فَاذْکُرُوا اللَّهَ حَتَّی يَنْجَلِيَا
اسحاق بن ابراہیم، محمد بن بکر، ابن جریج، عطاء، عبید بن عمیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ کے زمانہ میں سورج گرہن ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت زیادہ دیر تک قیام کیا پھر رکوع کیا پھر قیام کیا پھر رکوع کیا پھر قیام پھر رکوع آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہوئے تو سورج روشن ہو چکا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب رکوع کرتے تو اَللَّهُ أَکْبَرُ فرماتے اور جب سر اٹھاتے تو (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ) فرماتے پھر کھڑے ہوتے اور اللہ کی حمد و ثناء بیان کی پھر فرمایا کہ سورج اور چاند کسی کی موت یا حیات کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتے بلکہ یہ اللہ کی آیات میں سے ہیں اللہ ان کی وجہ سے ڈراتا ہے جب تم گرہن کو دیکھو تو اللہ کا ذکر کرو یہاں تک کہ وہ روشن ہو جائے۔
'Ata' reported: I heard 'Ubaid b. 'Umair say: It has been narrated to me by one whom I regard as truthful, (the narrator says: I can well guess that he meant 'A'isha) that the sun eclipsed during the lifetime of the Messenger of Allah (may peace be upon him) and he stood up (in prayer) for a rigorously long time. He then bowed and then stood up and then bowed and then stood up and then bowed, thus observing three ruku's in two rak'ahs and four prostrations. He then departed and the sun brightened. He pronounced "Allah is the Greatest" while bowing. He would then bow and say: "Allah listened to him who praised Him" while lifting up his head. He then stood up, and praised Allah and lauded Him, and then said: The sun and the moon do not eclipse on the death of anyone or on his birth. But both of them are among the signs of Allah with which Allah terrifies His servants. So when you see them under eclipse, remember Allah till they are brightened.