نماز گرہن کے بیان میں
راوی: حرملہ بن یحیی , ابن وہب , یونس , ح , ابوطاہر , محمد بن سلمہ مرادی , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , عروة بن زبیر , عائشہ
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ ح و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَقَامَ وَکَبَّرَ وَصَفَّ النَّاسُ وَرَائَهُ فَاقْتَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِرَائَةً طَوِيلَةً ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ثُمَّ قَامَ فَاقْتَرَأَ قِرَائَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَی مِنْ الْقِرَائَةِ الْأُولَی ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا هُوَ أَدْنَی مِنْ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ثُمَّ سَجَدَ وَلَمْ يَذْکُرْ أَبُو الطَّاهِرِ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّکْعَةِ الْأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ حَتَّی اسْتَکْمَلَ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتْ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهَا فَافْزَعُوا لِلصَّلَاةِ وَقَالَ أَيْضًا فَصَلُّوا حَتَّی يُفَرِّجَ اللَّهُ عَنْکُمْ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ فِي مَقَامِي هَذَا کُلَّ شَيْئٍ وُعِدْتُمْ حَتَّی لَقَدْ رَأَيْتُنِي أُرِيدُ أَنْ آخُذَ قِطْفًا مِنْ الْجَنَّةِ حِينَ رَأَيْتُمُونِي جَعَلْتُ أُقَدِّمُ و قَالَ الْمُرَادِيُّ أَتَقَدَّمُ وَلَقَدْ رَأَيْتُ جَهَنَّمَ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَأَخَّرْتُ وَرَأَيْتُ فِيهَا ابْنَ لُحَيٍّ وَهُوَ الَّذِي سَيَّبَ السَّوَائِبَ وَانْتَهَی حَدِيثُ أَبِي الطَّاهِرِ عِنْدَ قَوْلِهِ فَافْزَعُوا لِلصَّلَاةِ وَلَمْ يَذْکُرْ مَا بَعْدَهُ
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ح ، ابوطاہر، محمد بن سلمہ مرادی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں سورج گرہن ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد کی طرف نکلے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے، تکبیر کہی گئی اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے صف بنالی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لمبی قرأت کی پھر تکبیر کہہ کر رکوع کیا تو طویل رکوع کیا پھر اپنے سر کو اٹھایا تو ( سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ) فرمایا پھر کھڑے ہوئے اور لمبی قرأت کی اور یہ قرأت پہلی قرأت سے کم تھی پھر تکبیر کہہ کر رکوع کیا لمبا رکوع لیکن پہلے رکوع سے کم تھا پھر سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ کہا پھر سجدہ کیا لیکن ابوالطاہر نے ثم سجدہ ذکر نہیں کیا پھر دوسری رکعت میں اسی طرح کیا یہاں تک کہ چار رکوع اور چار سجدے پورے کئے۔ اور سورج روشن ہوگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز سے فارغ ہونے سے پہلے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہو کر لوگوں کو خطبہ دیا اور اللہ کی اس کی شان کے مطابق تعریف بیان کی پھر فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی آیات میں سے دو آیات ہیں، کسی کی موت یا حیات کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتے، جب تم ان کو اس طرح دیکھو تو نماز کی طرف جلدی کرو، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ نماز ادا کرو یہاں تک کہ اللہ اس کو تم سے کھو لدے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اس جگہ ہر وہ چیز دیکھی ہے جس کا تم وعدے دیئے گئے ہو یہاں تک کہ میں نے اپنے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ میں نے جنت سے ایک گچھا لینے کا ارادہ کیا جب تم نے مجھے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا مراوی کہتے ہیں کہ اقدم کی بجائے اتقدم کہا ہے اور میں نے جہنم کو دیکھا کہ اس کا ایک حصہ دوسرے کو توڑ رہا ہے جب تم نے مجھے پیچھے ہٹتے دیکھا اور اس میں عمرو بن لحی کو دیکھا اور یہ وہ ہے جس نے سب سے پہلے سانڈ بنا کر چھوڑے ابوطاہر کی حدیث ( فَافْزَعُوا الی الصَّلَاةِ) پر ختم ہوگئی اور اس کے بعد اس نے ذکر نہیں کی۔
'A'isha, the wife of the Apostle of Allah (may peace be upon him), reported There was an eclipse of the sun during the lifetime of the Messenger of Allah (may peace be upon him). So, the Messenger of Allah (may peace he upon him) went to the mosque and stood up and glorified Allah, and the people formed themselves in rows behind him. The Messenger of Allah (may peace be upon him) made a long recital (of the Qur'an) and then pronounced takbir and then observed a long ruku'. He then raised his head and said: Allah listened to him who praised Him: our Lord, praise is due to Thee. He then again stood up and made a long recital, which was less than the first recital. He pronounced takbir and observed a long ruku', and it was less than the first one. He again said: Allah listened to him who praised Him; our Lord, praise is due to Thee. (Abu Tahir, one of the narrators) made no mention of:" He then prostrated himself." He did like this in the second rak'ah, till he completed four rak'ahs and four prostrations and the sun became bright before he deported. He then stood up and addressed people, after lauding Allah as He deserved, and then said: The sun and the moon are two signs among the signs of Allah These do not eclipse either on the death of anyone or on his birth. So when you see them, hasten to prayer. He also said this: Observe prayer till Allah dispels the anxiety (of this extraordinary phenomenon) from you. The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: I saw in my place everything which you have been promised. I even saw myself desiring to pluck a bunch (of grapes) from Paradise (and it was at the time) when you saw me moving forward. And I saw Hell and some of its parts crushing the others, when you saw me moving back; and I saw in it Ibn Luhayy and he was the person who made the she-camels loiter about. In the hadith transmitted by Abu Tahir the words are:" He hastened to prayer," and he made no mention of what follows.