استسقاء میں دعا مانگنے کے بیان میں
راوی: داؤد بن رشید , ولید بن مسلم , اوزاعی , اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ , انس بن مالک
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَصَابَتْ النَّاسَ سَنَةٌ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ عَلَی الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَکَ الْمَالُ وَجَاعَ الْعِيَالُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَاهُ وَفِيهِ قَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا قَالَ فَمَا يُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَی نَاحِيَةٍ إِلَّا تَفَرَّجَتْ حَتَّی رَأَيْتُ الْمَدِينَةَ فِي مِثْلِ الْجَوْبَةِ وَسَالَ وَادِي قَنَاةَ شَهْرًا وَلَمْ يَجِئْ أَحَدٌ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلَّا أَخْبَرَ بِجَوْدٍ
داؤد بن رشید، ولید بن مسلم، اوزاعی، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ کے زمانہ میں لوگوں پر ایک سال قحط پڑا پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جمعہ کے دن ہمارے سامنے منبر پر بیٹھے لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے کہ ایک اعرابی نے کھڑے ہو کر عرض کیا کہ اموال ہلاک ہو گئے اور اہل عیال بھوکے مر گئے باقی حدیث اوپر گزر چکی ہے اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہمارے ارد گرد برسا نہ کہ ہمارے اوپر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ہاتھ سے جس طرف بھی اشارہ فرماتے ادھر کا بادل پھٹ جاتا یہاں تک کہ میں نے مدینہ کو گول ڈھال کی طرح دیکھا اور وادی قنات ایک مہینہ بھر بہتی رہی ہمارے پاس جو بھی آیا اس نے خوب بارش ہونے کی خبر دی۔
Anas b. Malik reported: The people were in the grip of famine during the lifetime of the Messenger of Allah (may peace be upon him), and (once) as the Messenger of Allah (may peace be upon him) was delivering the sermon standing on the pulpit on Friday, a bedouin stood up and said: Messenger of Allah, the animals died and the children suffered starvation. The rest of the hadith is the same (and the words are) that he (the Holy Prophet) said: O Allah, send down rain in our suburbs but not on us. He (the narrator) said: To whichever directions he pointed with his hands, the clouds broke up and I saw Medina like the opening of a (courtyard) and the stream of Qanat flowed for one month, and none came from any part (of Arabia) but with the news of heavy rainfall.