ایام عید میں ایسا کھیل کھیلنے کی اجازت کے بیان میں کہ جس میں گناہ نہ ہو ۔
راوی: ہارون بن سعید ایلی , ابن وہب , عمرو , ابن شہاب , عروة , عائشہ
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنًی تُغَنِّيَانِ وَتَضْرِبَانِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَجًّی بِثَوْبِهِ فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَکْرٍ فَکَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ عَنْهُ وَقَالَ دَعْهُمَا يَا أَبَا بَکْرٍ فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ وَقَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَی الْحَبَشَةِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ وَأَنَا جَارِيَةٌ فَاقْدِرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْعَرِبَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ
ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، عمرو، ابن شہاب، عروہ، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے پاس تشریف لائے اور ان کے پاس ایام منیٰ میں دو لڑکیاں گا رہی تھیں اور دف بجاتی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے سر مبارک کو ڈھانپ رکھا تھا، ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان دونوں کو جھڑکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا کپڑا ہٹا کر فرمایا : اے ابوبکر ان کو چھوڑ دے یہ عید کے ایام ہیں، اور فرماتی ہیں کہ مجھے یاد ہے کہ رسول اللہ نے مجھے چھپایا ہوا تھا اور میں حبشیوں کا کھیل دیکھ رہی تھی اور میں لڑکی تھی تم اندازہ لگاؤ جو کم سن لڑکی کھیل تماشے کی طلبگار ہو وہ کتنی دیر تک تماشا دیکھے گی۔
'A'isha reported that Abu Bakr came to her and there were with her two girls on Adha days who were singing and beating the tambourine and the Messenger of Allah (may peace be upon him) had wrapped himself with his mantle. Abu Bakr scolded them. The Messenger of Allah (may peace he upon him) uncovered (his face) and said: Abu Bakr, leave them alone for these are the days of 'Id. And 'A'isha said: I recapitulate to my mind the fact that once the Messenger of Allah (may peace be upon him) screened me with his mantle and I saw the sports of the Abyssinians, and I was only a girl, and so you can well imagine how a girl of tender age is fond of watching the sport.