نماز عیدین کے بیان میں
راوی: اسحاق بن ابراہیم , محمد بن رافع , عبدالرزاق , ابن جریج , عطاء , جابر بن عبداللہ
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ يَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلَّی فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ فَلَمَّا فَرَغَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ وَأَتَی النِّسَائَ فَذَکَّرَهُنَّ وَهُوَ يَتَوَکَّأُ عَلَی يَدِ بِلَالٍ وَبِلَالٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ يُلْقِينَ النِّسَائُ صَدَقَةً قُلْتُ لِعَطَائٍ زَکَاةَ يَوْمِ الْفِطْرِ قَالَ لَا وَلَکِنْ صَدَقَةً يَتَصَدَّقْنَ بِهَا حِينَئِذٍ تُلْقِي الْمَرْأَةُ فَتَخَهَا وَيُلْقِينَ وَيُلْقِينَ قُلْتُ لِعَطَائٍ أَحَقًّا عَلَی الْإِمَامِ الْآنَ أَنْ يَأْتِيَ النِّسَائَ حِينَ يَفْرُغُ فَيُذَکِّرَهُنَّ قَالَ إِي لَعَمْرِي إِنَّ ذَلِکَ لَحَقٌّ عَلَيْهِمْ وَمَا لَهُمْ لَا يَفْعَلُونَ ذَلِکَ
اسحاق بن ابراہیم، محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عیدالفطر کے دن کھڑے ہوئے اور نماز سے ابتداء کی خطبہ سے پہلے پھر لوگوں کو خطبہ دیا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہوئے تو منبر سے اتر آئے اور عورتوں کے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال کے ہاتھ پر سہارا لگائے ہوئے ان کو نصیحت کی اور حضرت بلال اپنا کپڑا پھیلانے والے تھے عورتیں اس میں صدقہ ڈالتی تھیں راوی کہتے ہیں میں نے عطاء سے عرض کیا کہ عیدالفطر کے دن کا صدقہ؟ فرمایا نہیں یہ اور صدقہ تھا جو وہ اس وقت دیتی تھیں ایک عورت پہلے ڈالتی تھی اور پھر مزید ڈالتی تھیں اور دوسرے راوی کہتے ہیں کہ میں نے عطا سے پوچھا کیا اب بھی امام کے لئے فارغ ہونے کے بعد عورتوں کو نصیحت کرنے کے لئے جانے کا حق ہے؟ فرمایا مجھے اپنی جان کی قسم یہ ان پر حق ہے اور ان کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ ایسا نہیں کرتے۔
Jabir b. 'Abdullah reported: The Apostle of Allah (may peace be upon him) stood up on the day of 'Id al-Fitr and observed prayer. And he commenced the prayer before the sermon. He then delivered the sermon. When the Apostle of Allah (may peace be upon him) had finished (the sermon) he came down from (the pulpit), and made his way to the women and exhorted them (to do good acts), and he was leaning on the hand of Bilal. Bilal had stretched his cloth in which women were throwing alms. I (one of the narrators) said to 'Ata' (the other narrator): It must be Zakat on the day of Fitr. He ('Ata') said: No. It was alms (which) they were giving on that occasion, and a woman gave her ring, and then others gave, and then others gave. I said to 'Ata': Is it right now for the Imam to come to the women when he has finished (his address to the men) that he should exhort them (to good deeds)? He said: (Why not) by my life, it is right for them (to do so). What is the matter with them that they do not do it now?