صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ فضائل قرآن کا بیان ۔ حدیث 1911

قرات سے متعلق چیزوں کے بیان میں

راوی: قتیبہ بن سعید , جریر , مغیرہ , ابراہیم

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَتَی عَلْقَمَةُ الشَّامَ فَدَخَلَ مَسْجِدًا فَصَلَّی فِيهِ ثُمَّ قَامَ إِلَی حَلْقَةٍ فَجَلَسَ فِيهَا قَالَ فَجَائَ رَجُلٌ فَعَرَفْتُ فِيهِ تَحَوُّشَ الْقَوْمِ وَهَيْئَتَهُمْ قَالَ فَجَلَسَ إِلَی جَنْبِي ثُمَّ قَالَ أَتَحْفَظُ کَمَا کَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْرَأُ فَذَکَرَ بِمِثْلِهِ

قتیبہ بن سعید، جریر، مغیرہ، ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (ملک) شام آئے وہ مسجد میں داخل ہوئے انہوں نے اس میں نماز پڑھی پھر ایک حلقہ کی طرف تشریف لے گئے اور اس میں بیٹھ گئے پھر ایک آدمی آیا میں نے محسوس کیا کہ اسے ان لوگوں سے ناراضگی اور وحشت ہے وہ میرے پہلو میں آکر بیٹھ گئے پھر انہوں نے کہا کیا تمہیں یاد ہے کہ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیسے پڑھتے تھے؟۔

Ibrahim reported: 'Alqama came to Syria and entered the mosque and prayed there and then went to a (place where people were sitting in a) circle and he sat therein. Then a person came there and I perceived that the people were annoyed and perturbed (on this arrival). and he sat on my side and then said: Do you remember how 'Abdullah used to recite (the Qur'an)? And then the rest of the hadith was narrated.

یہ حدیث شیئر کریں