قرآن مجید ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے اور بہت جلدی جلدی پڑھنے سے بچنے اور ایک رکعت میں دو سورتیں یا اس سے زیادہ پڑھنے کے جواز کے بیان میں
راوی: شیبان بن فروخ , مہدی بن میمون , واصل احدب , ابووائل
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الْأَحْدَبُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ غَدَوْنَا عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ يَوْمًا بَعْدَ مَا صَلَّيْنَا الْغَدَاةَ فَسَلَّمْنَا بِالْبَابِ فَأَذِنَ لَنَا قَالَ فَمَکَثْنَا بِالْبَابِ هُنَيَّةً قَالَ فَخَرَجَتْ الْجَارِيَةُ فَقَالَتْ أَلَا تَدْخُلُونَ فَدَخَلْنَا فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ يُسَبِّحُ فَقَالَ مَا مَنَعَکُمْ أَنْ تَدْخُلُوا وَقَدْ أُذِنَ لَکُمْ فَقُلْنَا لَا إِلَّا أَنَّا ظَنَنَّا أَنَّ بَعْضَ أَهْلِ الْبَيْتِ نَائِمٌ قَالَ ظَنَنْتُمْ بِآلِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ غَفْلَةً قَالَ ثُمَّ أَقْبَلَ يُسَبِّحُ حَتَّی ظَنَّ أَنَّ الشَّمْسَ قَدْ طَلَعَتْ فَقَالَ يَا جَارِيَةُ انْظُرِي هَلْ طَلَعَتْ قَالَ فَنَظَرَتْ فَإِذَا هِيَ لَمْ تَطْلُعْ فَأَقْبَلَ يُسَبِّحُ حَتَّی إِذَا ظَنَّ أَنَّ الشَّمْسَ قَدْ طَلَعَتْ قَالَ يَا جَارِيَةُ انْظُرِي هَلْ طَلَعَتْ فَنَظَرَتْ فَإِذَا هِيَ قَدْ طَلَعَتْ فَقَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَقَالَنَا يَوْمَنَا هَذَا فَقَالَ مَهْدِيٌّ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَلَمْ يُهْلِکْنَا بِذُنُوبِنَا قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ قَرَأْتُ الْمُفَصَّلَ الْبَارِحَةَ کُلَّهُ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ هَذًّا کَهَذِّ الشِّعْرِ إِنَّا لَقَدْ سَمِعْنَا الْقَرَائِنَ وَإِنِّي لَأَحْفَظُ الْقَرَائِنَ الَّتِي کَانَ يَقْرَؤُهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ مِنْ الْمُفَصَّلِ وَسُورَتَيْنِ مِنْ آلِ حم
شیبان بن فروخ، مہدی بن میمون، واصل احدب، حضرت ابووائل فرماتے ہیں کہ ہم اگلے دن صبح کی نماز پڑھنے کے بعد حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف گئے اور دروازے سے سلام کیا تو انہوں نے ہمیں اجازت دیدی مگر ہم تھوڑی دیر دروازے کے ساتھ ٹھہرے رہے تو ایک باندی آئی اور اس نے کہا کہ تم اندر کیوں نہیں داخل ہو رہے ہو؟ تو پھر ہم اندر داخل ہوئے تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیٹھے تسبیح پڑھ رہے ہیں انہوں نے فرمایا کہ تمہیں کس چیز نے اندر داخل ہونے سے روکا ہے جبکہ تمہیں اجازت دیدی گئی تھی! تو ہم نے کہا کہ کوئی بات نہیں سوائے اس کے کہ ہم نے خیال کیا کہ گھر والوں میں سے کوئی سو رہا ہو تو عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ تم نے ابن ام عبد کے گھر والوں کے بارے میں غفلت کا گمان کیا؟ راوی نے کہا کہ پھر حضرت عبداللہ نے تسبیح پڑھنی شروع کردی یہاں تک کہ پھر خیال ہوا کہ سورج نکل گیا ہے تو باندی سے فرمایا دیکھو کیا سورج نکل آیا ہے اس نے دیکھا اور کہا کہ ابھی تک سورج نہیں نکلا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پھر تسبیح پڑھنی شروع کر دی یہاں تک کہ پھر خیال ہوا کہ سورج نکل رہا ہے تو پھر باندی سے فرمایا کہ دیکھو سورج نکل گیا ہے؟ پھر اس نے دیکھا تو سورج نکل چکا تھا تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَقَالَنَا يَوْمَنَا هَذَا) راوی مہدی نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ نے یہ جملہ بھی فرمایا (وَلَمْ يُهْلِکْنَا بِذُنُوبِنَا) اور ہم کو ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہلاک نہیں فرمایا جماعت میں سے ایک آدمی نے کہا میں نے آج کی رات مفصل کی ساری سورتیں پڑھی ہیں تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تو نے اس طرح پڑھا ہوگا کہ جس طرح کہ (شاعر) شعر تیزی کے ساتھ پڑھتا ہے بے شک ہم نے قرآن مجید سنا اور مجھے وہ ساری سورتیں یاد ہیں کہ جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھا کرتے تھے اور مفصل کی وہ اٹھارہ سورتیں ہیں اور دو سورتیں ختم کے لفظ سے شروع ہوتی ہیں۔
Abu Wa'il reported: One day we went to 'Abdullah b. Mas'ud after we had observed the dawn prayer and we paid salutation at the door. He permitted us to enter, but we stayed for a while at the door, when the slave-girl came out and said: Why don't you come in? So we went in and (we found 'Abdullah b. Mas'ud) sitting and glorifying Allah (i. e. he was busy in dhikr) and he said: What obstructed you from coming in though you had been granted permission for it? We said: There was nothing (behind it) but we entertained the idea that some inmate of the house might be sleeping. He said: Do you presume any idleness on the part of the family of Ibn Umm 'Abd (the mother of Abdullah b. Mas'ud)? He was again busy with the glorification of Allah till he thought that the sun had risen. He said: Girl, see whether (the sun) has arisen. She glanced but it had not risen (by that time). He was again busy with the glorification (of Allah) and he (again) thought that the sun had arisen. She glanced (and confirmed) that, it had risen. Upon this he ('Abdullah b. Mas'ud) said: Praise be to Allah Who did not call us to account for our sins today. Mahdi said: I think that he said, He did not destroy us for our sins. One among the people said: I recited all the mufassal surahs during the night. 'Abdullah said: (You must have recited them) like the (recitation) of poetry. I heard (the Holy Prophet) combining (the sarahs) and I remember the combinations which the Messenger of Allah (may peace be upon him) made In the recitation (of surahs). These were constituted of eighteen mufassal surahs and two surahs (commencing with) Ha-Mim.