صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ فضائل قرآن کا بیان ۔ حدیث 1902

قرآن مجید ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے اور بہت جلدی جلدی پڑھنے سے بچنے اور ایک رکعت میں دو سورتیں یا اس سے زیادہ پڑھنے کے جواز کے بیان میں

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , ابن نمیر , وکیع , ابوبکر , وکیع , اعمش , ابووائل

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ جَمِيعًا عَنْ وَکِيعٍ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ نَهِيکُ بْنُ سِنَانٍ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ کَيْفَ تَقْرَأُ هَذَا الْحَرْفَ أَلِفًا تَجِدُهُ أَمْ يَائً مِنْ مَائٍ غَيْرِ آسِنٍ أَوْ مِنْ مَائٍ غَيْرِ يَاسِنٍ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَکُلَّ الْقُرْآنِ قَدْ أَحْصَيْتَ غَيْرَ هَذَا قَالَ إِنِّي لَأَقْرَأُ الْمُفَصَّلَ فِي رَکْعَةٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ هَذًّا کَهَذِّ الشِّعْرِ إِنَّ أَقْوَامًا يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ وَلَکِنْ إِذَا وَقَعَ فِي الْقَلْبِ فَرَسَخَ فِيهِ نَفَعَ إِنَّ أَفْضَلَ الصَّلَاةِ الرُّکُوعُ وَالسُّجُودُ إِنِّي لَأَعْلَمُ النَّظَائِرَ الَّتِي کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرُنُ بَيْنَهُنَّ سُورَتَيْنِ فِي کُلِّ رَکْعَةٍ ثُمَّ قَامَ عَبْدُ اللَّهِ فَدَخَلَ عَلْقَمَةُ فِي إِثْرِهِ ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ قَدْ أَخْبَرَنِي بِهَا قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي رِوَايَتِهِ جَائَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي بَجِيلَةَ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ وَلَمْ يَقُلْ نَهِيکُ بْنُ سِنَانٍ

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، وکیع، ابوبکر، وکیع، اعمش، حضرت ابووائل سے روایت ہے کہ ایک آدمی جسے نہیک بن سنان کہا جاتا ہے حضرت عبداللہ کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا اے ابوعبدالرحمٰن! آپ اس حرف کو کیسے پڑھتے ہیں الف کے ساتھ یا یا کے ساتھ؟ مِنْ مَاءٍ غَيْرِ آسِنٍ أَوْ مِنْ مَاءٍ غَيْرِ يَاسِنٍ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تو نے اس حرف کے علاوہ پورا قرآن یاد کیا ہے؟ اس نے عرض کیا کہ میں مفصل کی ساری سورتیں ایک ہی رکعت میں پڑھتا ہوں، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ شعر کی طرح تو جلدی جلدی پڑھتا ہوگا بہت سے لوگ ایسے قرآن پڑھتے ہیں کہ (قرآن) ان کے گلے سے نیچے نہیں اترتا لیکن قرآن دل میں اتر جائے اور اس میں راسخ ہو جائے تو پھر نفع دیتا ہے نماز میں سب سے افضل ارکان رکوع اور سجود ہیں اور میں ان نظائر میں سے جانتا ہوں کہ جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر رکعت میں دو دو سورتیں ملا کر پڑھا کرتے تھے پھر حضرت عبداللہ کھڑے ہوئے حضرت علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے پیچھے گئے پھر وہ تشریف لائے اور فرمایا کہ مجھے انہوں نے اس چیز کی خبر دی ہے، ابن منیر نے اپنی روایت میں کہا کہ نبی بجیلہ کا ایک آدمی حضرت عبداللہ کی خدمت میں آیا اور نہیک بن سنان نہیں کہا۔

Abu Wa'il reported that a person named Nabik b. Sinan came to Abdullah (b. Mas'ud) and said: Abu 'Abd al-Rahman, how do you recite this word (alif) or (ya)? Would you read It as: min ma'in ghaira asin or au min ma'in ghaira yasin. (al-Qur'an, xlvii. 15)? 'Abdullah said: You (seem to) have memorised the whole of the Qur'an except this. He (again) said: I recite all the mufassal surahs in one rak'ah. Upon this 'Abdullah said: (You must have been reciting It) hastily like the recitation of poetry. Verily. there are people who recite the Qur'an, but it does not go down beyond their collar bones. It is (a fact with the Qur'an) that it is beneficial only when it settles in the heart and is rooted deeply in it. The best of (the acts) in prayer are bowing and prostration. I am quite aware of the occasions when the Messenger of Allah (may peace be upon him) combined together two surahs in every rak'ah. 'Abdullah then stood up and went out with 'Alqama following in his footstep. He said Ibn Numair had told him that the narration was like that:" A person belonging to Banu Bajila came to 'Abdullah," and he did not mention (the name of) Nahik b. Sinan.

یہ حدیث شیئر کریں