صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ فضائل قرآن کا بیان ۔ حدیث 1898

قرآن مجید کا سات حرفوں (قرائتوں) میں نازل ہونے اور اس کے معنی کے بیان میں

راوی: محمد بن عبداللہ بن نمیر , اسماعیل بن ابی خالد , عبداللہ بن عیسیٰ بن عبدالرحمن بن ابی لیلی اپنے دادا سے , ابی بن کعب

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ جَدِّهِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ کُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ رَجُلٌ يُصَلِّي فَقَرَأَ قِرَائَةً أَنْکَرْتُهَا عَلَيْهِ ثُمَّ دَخَلَ آخَرُ فَقَرَأَ قِرَائَةً سِوَی قَرَائَةِ صَاحِبِهِ فَلَمَّا قَضَيْنَا الصَّلَاةَ دَخَلْنَا جَمِيعًا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنَّ هَذَا قَرَأَ قِرَائَةً أَنْکَرْتُهَا عَلَيْهِ وَدَخَلَ آخَرُ فَقَرَأَ سِوَی قِرَائَةِ صَاحِبِهِ فَأَمَرَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَا فَحَسَّنَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَأْنَهُمَا فَسَقَطَ فِي نَفْسِي مِنْ التَّکْذِيبِ وَلَا إِذْ کُنْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا رَأَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَدْ غَشِيَنِي ضَرَبَ فِي صَدْرِي فَفِضْتُ عَرَقًا وَکَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَرَقًا فَقَالَ لِي يَا أُبَيُّ أُرْسِلَ إِلَيَّ أَنْ اقْرَأْ الْقُرْآنَ عَلَی حَرْفٍ فَرَدَدْتُ إِلَيْهِ أَنْ هَوِّنْ عَلَی أُمَّتِي فَرَدَّ إِلَيَّ الثَّانِيَةَ اقْرَأْهُ عَلَی حَرْفَيْنِ فَرَدَدْتُ إِلَيْهِ أَنْ هَوِّنْ عَلَی أُمَّتِي فَرَدَّ إِلَيَّ الثَّالِثَةَ اقْرَأْهُ عَلَی سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَلَکَ بِکُلِّ رَدَّةٍ رَدَدْتُکَهَا مَسْأَلَةٌ تَسْأَلُنِيهَا فَقُلْتُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّتِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّتِي وَأَخَّرْتُ الثَّالِثَةَ لِيَوْمٍ يَرْغَبُ إِلَيَّ الْخَلْقُ کُلُّهُمْ حَتَّی إِبْرَاهِيمُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

محمد بن عبداللہ بن نمیر، اسماعیل بن ابی خالد، عبداللہ بن عیسیٰ بن عبدالرحمن بن ابی لیلی اپنے دادا سے، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں مسجد میں تھا کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور نماز پڑھنے لگا اور وہ ایسی قرأت پڑھنے لگا کہ جو میرے علم میں نہیں تھی پھر ایک دوسرا آدمی مسجد میں داخل ہوا اور وہ اس کے علاوہ کوئی اور قرأت پڑھنے لگا پھر جب ہم نے نماز پوری کرلی تو ہم سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے میں نے عرض کیا کہ اس آدمی نے ایسی قرأت پڑھی کہ جس پر مجھے تعجب ہوا اور پھر ایک دوسرا آدمی آیا تو اس نے اس کے علاوہ کوئی اور قرأت پڑھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کو حکم فرمایا تو انہوں نے پڑھا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کے پڑھنے کو اچھا فرمایا اور میرے دل میں ایسی تکذیب سی آئی جو زمانہ جاہلیت میں تھی تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری اس کیفیت کو دیکھا جو مجھ پر ظاہر ہو رہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سینے پر ہاتھ مارا جس سے میں پسینہ پسینہ ہوگیا گو یا کہ میں اللہ کی طرف دیکھ رہا ہوں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے ابی پہلے مجھے حکم تھا کہ میں قرآن کو ایک حرف پر پڑھوں تو میں نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کیا کہ میری امت پر آسانی فرما دوسری مرتبہ مجھے دو حرفوں پر پڑھنے کا حکم ملا تو میں نے پھر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کیا کہ میری امت پر آسانی فرما تو تیسری مرتبہ مجھے سات حرفوں پر پڑھنے کا حکم ملا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جتنی مرتبہ امت کی آسانی کے لئے مجھ سے سوال کیا ہے اتنی ہی مرتبہ کے بدلہ میں مجھ سے مانگو، میں نے عرض کیا اے اللہ میری امت کی مغفرت فرما اے اللہ میری امت کی مغفرت فرما اور تیسری دعا میں نے اس دن کے لئے محفوظ کرلی جس دن ساری مخلوق حتی کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی میری طرف آئیں گے۔

Ubayy b. Ka'b reported: I was in the mosque when a man entered and prayed and recited (the Qur'an) in a style to which I objected. Then another man entered (the mosque) and recited in a style different from that of his companion. When we had finished the prayer, we all went to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said to him: This man recited in a style to which I objected, and the other entered and recited in a style different from that of his companion. The Messenger of Allah (may peace be upon him) asked them to recite and so they recited, and the Apostle of Allah (may peace be upon him) expressed approval of their affairs (their modes of recitation). and there occurred In my mind a sort of denial which did not occur even during the Days of Ignorance. When the Messenger of Allah (may peace be upon him) saw how I was affected (by a wrong idea), he struck my chest, whereupon I broke into sweating and felt as though I were looking at Allah with fear. He (the Holy Prophet) said to me: Ubayy. a message was sent to me to recite the Qur'an in one dialect, and I replied: Make (things) easy for my people. It was conveyed to me for the second time that it should be recited in two dialects. I again replied to him: Make affairs easy for my people. It was again conveyed to me for the third time to recite in seven dialects And (I was further told): You have got a seeking for every reply that I sent you, which you should seek from Me. I said: O Allah! forgive my people, forgive my people, and I have deferred the third one for the day on which the entire creation will turn to me, including even Ibrahim (peace be upon him) (for intercession).

یہ حدیث شیئر کریں