صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان ۔ حدیث 1819

نفل نماز اپنے گھر میں پڑھنے کے استحباب اور مسجد میں جواز کے بیان میں

راوی: محمد بن مثنی , محمد بن جعفر , عبداللہ بن سعید , سالم ابونضر , عمر بن عبیداللہ , بسر بن سعید , زید بن ثابت

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ احْتَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَيْرَةً بِخَصَفَةٍ أَوْ حَصِيرٍ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيهَا قَالَ فَتَتَبَّعَ إِلَيْهِ رِجَالٌ وَجَائُوا يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ قَالَ ثُمَّ جَائُوا لَيْلَةً فَحَضَرُوا وَأَبْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُمْ قَالَ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ وَحَصَبُوا الْبَابَ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا زَالَ بِکُمْ صَنِيعُکُمْ حَتَّی ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُکْتَبُ عَلَيْکُمْ فَعَلَيْکُمْ بِالصَّلَاةِ فِي بُيُوتِکُمْ فَإِنَّ خَيْرَ صَلَاةِ الْمَرْئِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الصَّلَاةَ الْمَکْتُوبَةَ

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، عبداللہ بن سعید، سالم ابونضر، عمر بن عبیداللہ، بسر بن سعید، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھجور کے پتوں یا چٹائی سے ایک حجرہ بنایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس میں نماز پڑھنے کے لئے باہر تشریف لائے بہت سے آدمیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداء کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے ساتھ نماز پڑھنے لگے پھر ایک رات سب لوگ آئے اور رسول اللہ نے دیر فرمائی اور ان کی طرف آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف نہ لائے تو ان لوگوں نے اپنی آوازوں کو بلند کیا اور دروازے پر کنکریاں ماریں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی طرف غصہ کی حالت میں باہر تشریف لائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم اس طرح کرتے رہے تو میرا خیال ہے کہ یہ نماز تم پر فرض کر دی جائے گی اور تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو کیونکہ فرض نماز کے علاوہ آدمی کی بہترین نماز وہ ہے جو وہ اپنے گھر میں ادا کرے۔

Zaid b. Thabit reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) made an apartment with the help of the leaves of date trees or of mats. The Messenger of Allah (may peace be upon him) went out to pray in it. People followed him and came to pray with him. Then they again came one night and waited (for him), but the Messenger of Allah (may peace be upon him) delayed in coming out to them. And when he did not come out, they cried aloud and threw pebbles at the door. The Messenger of Allah (may peace be upon him) came out in anger and said to them: By what you have been constantly doing, I was inclined to think that it (prayer) might not become obligatory for you. So you must observe prayer (optional) in your houses, for the prayer observed by a man in the house is better except an obligatory prayer.

یہ حدیث شیئر کریں