نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز اور رات کی دعا کے بیان میں
راوی: ابن ابی عمر , محمد بن حاتم , ابن عیینہ , سفیان , عمرو ابن دینار , کریب مولی ابن عباس
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ کُرَيْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ اللَّيْلِ فَتَوَضَّأَ مِنْ شَنٍّ مُعَلَّقٍ وُضُوئًا خَفِيفًا قَالَ وَصَفَ وُضُوئَهُ وَجَعَلَ يُخَفِّفُهُ وَيُقَلِّلُهُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخْلَفَنِي فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَصَلَّی ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّی نَفَخَ ثُمَّ أَتَاهُ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ فَخَرَجَ فَصَلَّی الصُّبْحَ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ قَالَ سُفْيَانُ وَهَذَا لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً لِأَنَّهُ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ
ابن ابی عمر، محمد بن حاتم، ابن عیینہ، سفیان، عمرو ابن دینار، کریب مولیٰ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک رات اپنی خالہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں گزاری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو کھڑے ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک لٹکے ہوئے مشکیزے سے ہلکا سا وضو فرمایا: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما اس ہلکے وضو کے بارے میں فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وضو ہلکا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی بھی کم استعمال فرمایا: ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ پھر میں بھی کھڑا ہوا اور اسی طرح سے کیا جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے پیچھے کر کے اپنے دائیں طرف کھڑا کر دیا اور نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لیٹ کر سو گئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خر اٹے لینے لگے پھر حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور نماز کی اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور صبح کی نماز پڑھائی حالانکہ آپ نے وضو نہیں فرمایا ( راوی) سفیان فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے یہ خصوصیت ہے کیونکہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ آپ کی آنکھیں سوتی ہیں اور آپ کا قلب اطہر نہیں سوتا۔ (اس لئے وضو نہیں ٹوٹا )
Ibn 'Abbas reported that he spent a night in the house of his matenial aunt, Maimuna. The Messenger of Allah (may peace he upon him) got up at night and performed short ablution (taking water) from the water-skin hanging there. (Giving a description of the ablution Ibn 'Abbas said: It was short and performed with a little water.) I also got up and did the same as the Apostle of Allah (may peace be upon him) had done. I then came (to him) and stood on his left. He then made me go around to his right side. He then observed prayer and went to sleep till he began to snore. Bilal came to him and informed him about the prayer. He (the Holy Prophet) then went out and observed the dawn prayer without performing ablution. Sufyan said: It was a special (prerogative of the) Apostle of Allah (may peace be upon him) for it has been conveyed to us that the eyes of the Apostle of Allah (may peace be upon him) sleep, but his heart does not sleep.