رمضان المبارک میں قیام یعنی تراویح کی ترغیب اور اس کی فضیلت کے بیان میں ۔
راوی: یحیی بن یحیی , مالک , ابن شہاب , عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی فِي الْمَسْجِدِ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَصَلَّی بِصَلَاتِهِ نَاسٌ ثُمَّ صَلَّی مِنْ الْقَابِلَةِ فَکَثُرَ النَّاسُ ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنْ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ أَوْ الرَّابِعَةِ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ قَدْ رَأَيْتُ الَّذِي صَنَعْتُمْ فَلَمْ يَمْنَعْنِي مِنْ الْخُرُوجِ إِلَيْکُمْ إِلَّا أَنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْکُمْ قَالَ وَذَلِکَ فِي رَمَضَانَ
یحیی بن یحیی، مالک، ابن شہاب، عروہ، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک رات مسجد میں نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کچھ لوگوں نے بھی نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اگلی رات نماز پڑھی تو لوگ زیادہ ہو گئے پھر لوگ تیسری یا چوتھی رات بھی مسجد میں جمع ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف نہ لائے پھر جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں دیکھا تھا تو مجھے تمہاری طرف نکلنے کے لئے کسی نے نہیں روکا سوائے اس کے کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے۔ راوی کہتے ہیں کہ یہ واقعہ رمضان المبارک ہی کے بارے میں تھا۔
'A'isha reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) prayed one night in the mosque and people also prayed along with him. He then prayed on the following night and there were many persons. Then on the third or fourth night (many people) gathered there, but the Messenger of Allah (may peace be upon him) did not come out to them (for leading the Tarawih prayer). When it was morning he said: I saw what you were doing, but I desisted to come to you (and lead the prayer) for I feared that this prayer might become obligatory for you. (He the narrator) said: It was the month of Ramadan.