صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان ۔ حدیث 1621

سفر میں دو نمازوں کے جمع کر کے پڑھنے کے جواز کے بیان میں

راوی: ابوطاہر و عمر بن سواد , ابن وہب , جابر بن اسمعیل , عقیل بن خالد , ابن شہاب , انس

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَجِلَ عَلَيْهِ السَّفَرُ يُؤَخِّرُ الظُّهْرَ إِلَی أَوَّلِ وَقْتِ الْعَصْرِ فَيَجْمَعُ بَيْنَهُمَا وَيُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ حَتَّی يَجْمَعَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعِشَائِ حِينَ يَغِيبُ الشَّفَقُ

ابوطاہر و عمر بن سواد، ابن وہب، جابر بن اسماعیل، عقیل بن خالد، ابن شہاب، انس سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جب سفر کی جلدی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ظہر کی نماز کو عصر کی نماز کے ابتدائی وقت تک مؤخر فرماتے پھر ان دونوں کو اکٹھی پڑھتے اور مغرب کی نماز کو مؤخر فرماتے یہاں تک کہ شفق کے غائب ہونے کے وقت مغرب اور عشاء کی نمازوں کو اکٹھا پڑھتے۔

Anas reported that when the Apostle of Allah (may peace be upon him) had to set out on a journey hurriedly, he delayed the noon prayer to the earlier time for the afternoon prayer, and then he would combine them, and he would delay the sunset prayer to the time when the twilight would disappear and then combine it with the 'Isha' prayer.

یہ حدیث شیئر کریں