صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان ۔ حدیث 1598

بارش میں گھروں میں نماز پڑھنے کے بیان میں

راوی: علی بن حجر سعدی , اسمعیل , عبدالحمید , عبداللہ بن حارث , ابن عباس

حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ صَاحِبِ الزِّيَادِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ لِمُؤَذِّنِهِ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ إِذَا قُلْتَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَلَا تَقُلْ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ قُلْ صَلُّوا فِي بُيُوتِکُمْ قَالَ فَکَأَنَّ النَّاسَ اسْتَنْکَرُوا ذَاکَ فَقَالَ أَتَعْجَبُونَ مِنْ ذَا قَدْ فَعَلَ ذَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي إِنَّ الْجُمُعَةَ عَزْمَةٌ وَإِنِّي کَرِهْتُ أَنْ أُخْرِجَکُمْ فَتَمْشُوا فِي الطِّينِ وَالدَّحْضِ

علی بن حجر سعدی، اسماعیل، عبدالحمید، عبداللہ بن حارث، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے بارش والے دن میں اپنے مؤذن سے فرمایا کہ جب تو کہے أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ (تو اس کے بعد) حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ نہ کہہ بلکہ یہ کہہ، صَلُّوا فِي بُيُوتِکُمْ اپنے گھروں میں نماز پڑھو، راوی کہتے ہیں کہ لوگوں کو یہ نئی بات معلوم ہوئی تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرمایا کیا تم اس میں تعجب کرتے ہو؟ اس طرح انہوں نے کیا جو مجھ سے بہتر تھے اگرچہ جمعہ (اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا) ضروری ہے مگر میں اسے ناپسند سمجھتا ہوں کہ تم کیچڑ اور پھسلن میں چل کر جاؤ۔

'Abdullah b. 'Abbas reported that he said to the Mu'adhdhin on a rainy day: When you have announced " I testify that there is no god but Allah; I testify that Muhammad is the Messenger of Allah," do not say: "Come to the prayer," but make this announcement: "Say prayer in your houses." He (the narrator) said that the people disapproved of it. Ibn 'Abbas said: Are you astonished at it? He (the Holy Prophet), who is better than I, did it. Jumu'a prayer is no doubt obligatory, but I do not like that I should (force you) to come out and walk in mud and slippery ground.

یہ حدیث شیئر کریں