جو شخص عقیدہ تو حید پر مرے گا وہ قطعی طور پر جنت میں داخل ہوگا
راوی: شیبان بن فروخ , سلیمان یعنی ابن المغیرہ , ثابت , انس بن مالک , محمود بن ربیع , عتبان بن مالک
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ عِتْبَانَ فَقُلْتُ حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْکَ قَالَ أَصَابَنِي فِي بَصَرِي بَعْضُ الشَّيْئِ فَبَعَثْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أُحِبُّ أَنْ تَأْتِيَنِي فَتُصَلِّيَ فِي مَنْزِلِي فَأَتَّخِذَهُ مُصَلًّی قَالَ فَأَتَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ شَائَ اللَّهُ مِنْ أَصْحَابِهِ فَدَخَلَ وَهُوَ يُصَلِّي فِي مَنْزِلِي وَأَصْحَابُهُ يَتَحَدَّثُونَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ أَسْنَدُوا عُظْمَ ذَلِکَ وَکُبْرَهُ إِلَی مَالِکِ بْنِ دُخْشُمٍ قَالُوا وَدُّوا أَنَّهُ دَعَا عَلَيْهِ فَهَلَکَ وَوَدُّوا أَنَّهُ أَصَابَهُ شَرٌّ فَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ وَقَالَ أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ قَالُوا إِنَّهُ يَقُولُ ذَلِکَ وَمَا هُوَ فِي قَلْبِهِ قَالَ لَا يَشْهَدُ أَحَدٌ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَيَدْخُلَ النَّارَ أَوْ تَطْعَمَهُ قَالَ أَنَسٌ فَأَعْجَبَنِي هَذَا الْحَدِيثُ فَقُلْتُ لِابْنِي اکْتُبْهُ فَکَتَبَهُ
شیبان بن فروخ، سلیمان یعنی ابن المغیرہ، ثابت، انس بن مالک، محمود بن ربیع، حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میری آنکھوں میں کچھ خرابی ہوگئی تھی اس لئے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیغام بھیجا کہ میری یہ خواہش ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے گھر میں تشریف لا کر نماز پڑھیں تاکہ میں اس جگہ کو اپنے نماز پڑھنے کی جگہ بنالوں کیونکہ میں مسجد میں حاضری سے معذور ہوں پس آپ اپنے ساتھیوں کے ساتھ تشریف لائے اور گھر میں داخل ہو کر نماز پڑھنے لگے مگر صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ آپس میں گفتگو میں مشغول رہے دوران گفتگو مالک بن دخشم کا تذکرہ آیا لوگوں نے اس کو مغرور اور متکبر کہا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری کی خبر سن کر بھی حاضر نہیں ہوا معلوم ہوا وہ منافق ہے، صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے کہا کہ ہم دل سے چاہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے لئے بددعا کریں کہ وہ ہلاک ہو جائے یا کسی مصیبت میں گرفتار ہو جائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کیا وہ اللہ تعالیٰ کی معبودیت اور میری رسالت کی گواہی نہیں دیتا صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا زبان سے تو وہ اس کا قائل ہے مگر اس کے دل میں یہ بات نہیں فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ کی تو حید اور میری رسالت کی گواہی دے گا وہ دوزخ میں داخل نہیں ہوگا یا یہ فرمایا کہ اس کو آگ نہ کھائے گی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ یہ حدیث مجھے بہت اچھی لگی میں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ اس کو لکھ لو تو انہوں نے اس حدیث کو لکھ لیا۔
It is narrated on the authority of 'Itban b. Malik that he came to Medina and said: Something had gone wrong with my eyesight. I, therefore, sent (a message to the Holy Prophet): Verily it is my ardent desire that you should kindly grace my house with your presence and observe prayer there so, that I should make that corner a place of worship. He said: The Prophet (may peace be upon him) came there, and those amongst the Companions whom Allah willed also accompanied him. He entered (my place) and offered prayer at my residence and his Companions began to talk amongst themselves (and this conversation centered round hypocrites), and then the conspicuous one, Malik b. Dukhshum was made the target and they wished that he (the Holy Prophet) should curse him and he should die or he should meet some calamity. In the meanwhile the Messenger of Allah (may peace and blessings be upon him) completed his prayer and said: Does Malik b. Dukhshum not testify the fact that there is no god but Allah and verily I am the messenger of Allah. They replied: He makes a profession of it (no doubt) but does not do it out of (sincere) heart. He (the Holy Prophet) said: He who testifies that there is no god but Allah and I am the messenger of Allah would not enter Hell or its (flames) would not consume him. Anas said: This hadith impressed me very much and I told my son to write it down.